Jannat ke Qeemat

Book Name:Jannat ke Qeemat

اِرشاد فرمایا:وہ عمل آپس میں رُوٹھنے والوں میں صُلْحُ کرا دینا ہے کیونکہ رُوٹھنے والوں میں ہونے والا فَساد خیر کو  کاٹ دیتا ہے ۔([1])

یاد رہے !مسلمانوں  میں  وہی صُلْح کرنا اور کروانا جائز ہے جو شریعت کے دائرے میں  ہو جبکہ ایسی صُلْحُ جو حرام کو حلال اور حلال کو حرام کر دے وہ جائز نہیں  ہے، جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ سے روایت ہے، اللہ پاک کے پیارے رسول،بی بی آمِنہ کے پھول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:مسلمانوں  کے درمیان صُلْح کروانا جائز ہے مگر وہ صُلْح (جائز نہیں ) جو حرام کو حلال کر دے یا حلال کو حرام کر دے۔([2])

       آئیے! اس طرح کی صلح کی چند مثالیں سُنتے ہیں:مثلاً ٭میاں بیوی میں اس طرح صلح کرائی جائے کہ خاوند اس عورت کی سوکن کے پاس نہ جائے گا۔ایسی صُلْحُ کروانادُرست نہیں۔

       ٭مقروض مسلمان سُود اپنے قرض خواہ کو دے گا(ایسی صُلْحُ کروانادُرست نہیں۔)۔(مرآۃ المناجیح ،۴/۳۰۳ ملخصاً)

       ٭اسی طرح عورت کو 3طلاقیں ہو جانے کے باوجود شوہر اور بیوی سے یہ  کہنا  کہ کوئی بات نہیں  ،تم سے جو غلطی ہوئی اسے اللہ پاک معاف کر دے گا ،ا س لئے تم اب آپس میں  صلح کر لو، حالانکہ 3 طلاقوں  کے بعد وہ عورت اپنے شوہر پرحرام ہو چکی


 

 



[1] ابو داؤد، کتاب الادب،باب فی اصلاح  ذات البین، ۴ / ۳۶۵ ، حدیث : ۴۹۱۹

[2] ابوداؤد،کتاب الاقضیۃ، باب فی الصلح، ۳/۴۲۵، حدیث:۳۵۹۴