Book Name:Karamat e AalaHazrat
ہیں : ایک دن میں مغرب کے بعد مکان پر کھانا کھا رہا تھا کہ میرے بھائی قناعت علی گھبرائے ہوئے آئے اور کہنے لگے ، بھائی جان! مجھے جلدی سے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی بارگاہ میں لے چلیے میرے پاؤں میں سانپ نے کاٹا ہے ، میرا سر چکرا رہا ہے ۔ میں نے دیکھا کہ ان کے پاؤں قابو میں نہ تھے ۔ الغرض ہم گِرتے پڑتے کاشانۂ اعلیٰ حضرت کے قریب پہنچے ہی تھے کہ اعلی حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ عشاء کی نماز کیلئے آرہے تھے ۔ حالانکہ ان دنوں نمازِ عشاء کچھ دیر سے ہوتی تھی مگر اس روز اول وقت ہی میں تشریف لے آئے ۔ میں نے بڑھ کر دست بوسی کی اور اس واقعہ کی اطلاع دی ۔ جس کا آپ پر اس قدر اثر ہوا کہ باوجود قناعت علی کے قریب ہونے کے فرمانے لگے : سید صاحب کہاں ہیں ؟ میں نے اشارہ سے بتایا ۔ توآپ وہیں سڑک پر پڑھنے کیلئے بیٹھنے لگے ، مگر قناعت علی کے کہنے پر مسجد میں تشریف لے گئے اور مجھ سے چراغ قریب منگوا کر دیکھا تو واقعی دانتوں کا نشان تھا ۔ آپ دیر تک کچھ پڑھتے رہے اور اس جگہ اپنا دستِ مبارک پھیرتے رہے اور آخر میں دم کرنے کے بعد دِلاسا دیتے ہوئے فرمایا : باورچی خانہ میں کاٹا چوہے نے ہوگا ، نظر آپ کی سانپ پر پڑی۔
قناعت علی نے عرض کیا حضور!ایک تمنا اور ہے۔ فرمایا وہ کیا ؟ عرض کیا : حضور تھوڑا سا لعابِ دہن اگر اس جگہ لگا دیں گے تو میں بچ جاؤں گا ۔ آپ نے فرمایا اس میں کیا رکھا ہے ۔ میں نے تو وہ دعائیں جو سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمائی ہیں ، پڑھ کر دم کردی ہیں ، اِنْ شَآءَ اللہ آپ کو کچھ نقصان نہ پہنچے گا۔ انھوں نے پھر عرض کیا : میں آپ کو سچا نائب ِرسول جانتا ہوں ۔ سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرتِ