Sara Quran Sarkar Ki Naat Hai

Book Name:Sara Quran Sarkar Ki Naat Hai

میرے عِلْم میں اعتراض کرتے ہیں؟ ، آج سے قیامت تک جو کچھ ہونے والا ہے ، اُس میں سے کوئی چیز ایسی نہیں ہے جس کا تم مجھ سے سُوال کرو اور میں تمہیں اُس کی خبر نہ دے دوں۔ حضرت عبدُ اللہ بن حُذافہ سہمی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے کھڑے ہو کر کہا : یا رسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !میرا باپ کون ہے؟ اِرشاد فرمایا : حُذافہ ، پھر حضرت عمر  رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے کھڑے ہوکر عرض کی : یا رَسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  !ہم اللہ پاک کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہونے ، قرآن کے امام و رہنما  ہونے اور آپ کے نبی ہونے پر راضی ہوئے۔ ہم آپ سے معافی چاہتے ہیں۔ تاجدارِ رسالت  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : کیا تم باز آؤ گے؟ کیا تم باز آؤ گے؟ پھر منبر سے اُتر آئے ، اِس پر اللہ پاک نے یہ آیت اُتاری ۔ (تفسیرخازن ، اٰل عمران ، تحت الآیۃ : ۱۷۹ ، ۱ / ۳۲۸)

مَا كَانَ اللّٰهُ لِیَذَرَ الْمُؤْمِنِیْنَ عَلٰى مَاۤ اَنْتُمْ عَلَیْهِ حَتّٰى یَمِیْزَ الْخَبِیْثَ مِنَ الطَّیِّبِؕ-وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَیْبِ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَجْتَبِیْ مِنْ رُّسُلِهٖ مَنْ یَّشَآءُ ۪- فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖۚ-وَ اِنْ تُؤْمِنُوْا وَ تَتَّقُوْا فَلَكُمْ اَجْرٌ عَظِیْمٌ(۱۷۹)   (پ۴ ، اٰلِ عمرن : ۱۷۹)    

ترجمۂ کنزالعرفان : اللہ کی یہ شان نہیں کہ مسلمانوں کو اِس حال پر چھوڑے جس پر(ابھی)تم ہو جب تک وہ نا پاک کو پاک سے جدا نہ کردے اور (اے عام لوگو!) اللہ تمہیں غیب پر مُطَّلِع نہیں کرتا البتہ اللہ اپنے رسولوں کو منتخب فرمالیتا ہے جنہیں پسند فرماتا ہے تو تم اللہ اور اُس کے رسولوں پرایمان لاؤ اور اگر تم ایمان لاؤ اور مُتَّقِی بنو تو تمہارے لئے بہت بڑا اَجْر ہے۔

                                                پیارے پیارے اسلامی بھائیو! اس آیتِ مبارَکہ کے تحت مشہور مفسرِ قرآن حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی  رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہنے جو نکات پیش کئے آئیے ، اُن میں سے کچھ سُنتے ہیں :