Sab Se Barah Kar Sakhi

Book Name:Sab Se Barah Kar Sakhi

(تحفہ)دینے سے عَداوتیں ختم ہوجاتی ہیں۔ ([1])

پیارے اسلامی بھائیو!یادرکھئے! تُحْفہکالَیْن دَیْن ہو یا پھر کوئی اور مُعامَلہ حلال ذَریعہ ہی اختیارکیاجائے ، کیونکہ حرام ذریعے  سے حاصل ہونے والے مال کو کھانا ، پینا ، پہننا ، یا کسی اور کام میں استعمال کرنا حرام و گُناہ ہے ، اس کی سزا دُنیا میں مال کی قِلَّت و ذِلَّت اور بے برکتی ہے اور آخرت میں سزا جہنَّم کی بھڑکتی ہوئی آگ کادَردناک  عذاب ہے۔

فرمانِ مُصْطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے : جوشَخص حرام مال کماتا ہے اور پھر صَدَقہ کرتا ہے ، اُس سے قَبول نہیں کیا جائے گا اور اُس سے خَرچ کرےگا تو اِس کے لیے اُس میں بَرَکت نہ ہوگی اور اسے اپنے پیچھے چھوڑ ے گا تو یہ اس کے لیے دوزخ کا زادِ راہ ہوگا۔ ([2])لہٰذا ہمیں چاہیے کہ جائز طریقے سے مال کمائیں اوراپنی ضرورت کے علاوہ جوبچتانظر آئے ، اُسےفضولیات میں برباد کرنے کے بجائےاپنے مُحتاج  وغریب مُسلمان بھائیوں کی مالی مدد کریں ، مَساجد ، مَدارس اور نیکی کے کاموں میں ترقّی کیلئے زیادہ سے زیادہ اپنا مال خرچ کریں ، اِنْ شَآءَاللہاس کی ڈھیروں برکتیں نصیب ہوں گی ، چنانچہ پارہ 3سُورَۃُ الْبَقَرۃ کی آیت نمبر 274 میں ارشادہوتاہے :

اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّهَارِ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً فَلَهُمْ

ترجمۂ کنز الایمان : وہ جواپنے مال خیرات کرتے ہیں رات میں اور دن میں چھپے او ر ظاہر


 

 



[1]     مراۃ المناجیح ، ۶ / ۳۶۸

[2]   شرح السنۃ للبغوی ج۴ ص۲۰۵ ، ۲۰۶ حدیث ۲۰۲۳ دارالکتب العلمیۃ بیروت