Book Name:Sab Se Barah Kar Sakhi
رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمبھی اپنے کاشانۂ اَقْدس میں تشریف لے گئے ، میں اِجازَت لے کر حاضرِخدمت ہوااورعرض کی : یَارَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! میرے ماں باپ آپ پر قُربان ہوں۔ وہ مُشرک جس سے میں قرضہ لیتاہوں ، اس نے مجھے ایسا ایسا کہا ہے ، آپ کے پاس بھی اَدائے قرض کے لئے کچھ نہیں اور میرے پاس بھی کچھ نہیں ، وہ مجھے پھر رُسوا کرے گا ۔ مجھے اِجازَت دیجئے کہ میں ان لوگوں کے پاس چلاجاؤں جو مُسلمان ہوچکے ہیں ، یہاں تک کہ اللہ پاک اپنے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اتنا مال عَطا فرمائے کہ جس سے میرا قَرْض اَدا ہوجائے ۔ یہ کہہ کر میں وہاں سے نکل آیا ۔ صُبْح کے وَقْت جانے کے اِرادے سے جب میں باہر نکلا تو ایک شخص دوڑتا ہوا میرے پاس آیا اور کہنے لگا ، اے بلال ! رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آپ کو بُلایا ہے ۔ میں وہاں پہنچا توکیا دیکھتاہوں کہ سامان سے لَدے ہوئے چار اُونٹ مَوْجُود ہیں ۔ میں نے اندر آنے کی اِجازت مانگی تو پیار آقا ، مدینے والے مصطفی ٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : مُبارک ہو! اللہ پاک نے تمہارے قَرْض کی اَدائیگی کا سامان کر دیا ، پھر فرمایا : تم نے چار اُونٹ دیکھے؟ میں نے عَرْض کی ، جی ہاں۔ آپ نے فرمایا کہ یہ اُونٹ حاکمِ فَدَک نے بھیجے ہیں ، یہ ان پرلَداہوا غَلَّہ اورکپڑے سب تم رکھ لو اور ان کے ذریعے اپنا قرضہ ادا کر دو۔ میں نے حکم پر عمل کرتے ہوئے ایسا ہی کیا ، پھر میں مسجد میں آیا اور رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کوسلام عَرْض کیا ، تو آپ نے پُوچھا! اس مال سے تجھے کیا فائدہ حاصِل ہوا؟میں نے عَرْض کی : اللہ پاک نے وہ تمام قَرض اَدا فرمادیا ، جو اس کے رسول پر تھا ، سرکار دوعالم ، نور مجسم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا