Sab Se Barah Kar Sakhi

Book Name:Sab Se Barah Kar Sakhi

حضرتِ علّامہ عبدُالرَّؤف مناوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فیضُ القدیر میں تحریر فرماتے ہیں : معلوم ہوا کہ دُنیا فیِ ْنَفْسہٖ(یعنی دَراصل) مَذمُوم نہیں ہے ، چُونکہ یہ آخِرت کی کھیتی ہے ، اس لئے جو شخص شریعت کی اِجازت سے دُنیا کی کوئی چیزحاصل کرے ، تو یہ چیز آخِرت میں اُس کی مدد کرتی ہے۔ ([1]) ہمیں بھی چاہیے کہ ضرورت سے زِیادہ دُنیا کے پیچھے بھاگنےاورحرام ذَرائع اختیار کرکے مال ودولت جمع کرنے کے بجائے رزقِ حلال کمانے کا ذہن بنائیں اورحَسْبِ اِسْتطاعت صَدَقہ وخَیْرات بھی کرتےرہیں ، اپنےرشتہ داروں ، پڑوسیوں اوردیگر غریبوں کی مالی مدد بھی کریں۔ حقیقت یہ ہے کہ جو کسی کی مددکرتا ہے ، اللہ پاک بھی اس کی مددفرماتا ہے اورراہِ خدا میں دینے سےمال  بڑھتا ہے گھٹتا نہیں۔

صَدَقے کے فضائل و برکات سے مالامال فرمانِ مُصْطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے : صدقہ مال میں کمی نہیں کرتا اور اللہ پاک مُعاف کرنے کی وجہ سے بندے کی عزّت ہی بڑھاتا ہے اور جو اللہ پاک کی رِضا کی خاطِر اِنکساری کرتا ہے ، تو اللہپاک اُسے بُلندی عطا فرماتا ہے۔ ([2])

ہمارےپیارے آقا  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی شانِ بے نیازی تھی کہ درِ اَقْدس میں مال رکھنا بھی گوارا نہ فرماتے بلکہ فوراً اسے صَدقہ فرمادیا کرتے تھے ، چُنانچہ  ایک  روز  نماز ِعصر کا سلام پھیر تے ہی آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم دولت خانہ میں تشریف لے


 

 



[1]     فیض القدیر ، ۳ / ۷۲۸ ، تحت الحدیث : ۴۲۷۳

[2]   صحیح مسلم ص ۱۳۹۷حدیث۲۵۸۸