Book Name:Tawakkul aur Qana'at
کےلئےبعض اوقات قتل و غارت گری تک پہنچ جاتا ہے ، ڈھیروں ڈھیر مال و دولت اور عمدہ غذائیں ہونے کے باوجود دوسروں کے مالوں پر نظریں جمی ہوتی ہیں ، رہنے کی اچھی جگہیں ہونے کے باوجود دوسروں کے بنگلوں اور کوٹھیاں ہتھیانے کے طریقے سوچتا ہے ، کبھی دوسروں کا مال ہتھیانے کے لیے ڈکیتی اور چوری سے کام لیتاہے تو کبھی دھمکیوں کے ذریعے لوگوں کے مال پر قبضہ جماتاہے اور انہیں خوف زدہ کرتا ہے ، ان سب باتوں کا بنیادی سبب اللہ پاک پر توکُّل نہ ہونا ہے ۔ حالانکہ ایک بندے کے لیے یہی بات کافی ہونی چاہیے کہ جتنا ا س کے نصیب میں ہے ، اُسے ضرور مل کر رہے گا ، وہ ربّ کریم جو پتھروں میں موجود کِیڑوں کو رِزق دینے پر قادر ہے ، وہ میرے پیٹ کےلیے بھی اسباب بنا دے گا۔ اللہ کریم کے نیک بندے دوسروں سے ان کا مال چھیننا تو دُور ، دوسروں پر بھروسا کرنے سے بھی کتراتے ہیں ، چنانچہ
حضرت سَیِّدُنا ابوسعیدخراز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتےہیں : میں ایک جنگل میں پہنچاتوزادِراہ کچھ نہ تھا ، مجھےشدید بھوک کا احساس ہوا تو دُورایک بستی نظر آئی ، میں خوش ہو گیا ، لیکن پھر اپنے اوپر یوں غورو فکر کیا کہ میں نےدوسروں پربھروسا(Trust)کیاہے اور دوسروں سےسکون حاصل کرنا چاہا ، لہٰذا میں نےقسم کھائی کہ بستی میں اس وقت تک داخل نہ ہوں گا ، جب تک اُٹھا کر نہ لےجایا جائے ، ۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں : میں نےایک گڑھا کھودکراس کی ریت میں اپنےجسم کوسینے تک چھپالیا ، آدھی رات کو ایک بلند آواز آئی : اے بستی والو!اللہ پاک کے ولی نے اپنے آپ کو ریت میں چھپا لیا ہے ، تم ان کےپاس جاؤ ، لوگ آئے ، مجھے ریت سے نکالا اور اُٹھا کربستی میں لے گئے ۔ (احیا ء العلوم ، ۴ / ۳۳ بتغیر قلیل )
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!غور کیجئے!حضرتِ سَیِّدُنا ابُو سعید خراز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو