Apni Bahen Se Naik Sulok Kijiye

Book Name:Apni Bahen Se Naik Sulok Kijiye

بھائی کے لیے دُعا کرنے کا کہاتو وہ اپنی محتاجی کی شِکایَت کرنے لگی ، نیک شخص نےاس کی ضروریات پوری کیں ، بہن خوش ہوگئی ، اب یہ شخص واپس مکہ مکرمہ میں لوٹ آیاتو یہ دیکھنے کے لیے کہ اس شخص کو عذاب سے رہائی ملی یا نہیں۔ ایک روز زَم زَم کنویں میں آوازدی تومرحوم خراسانی نے جواب دیا اَلْحَمْدُ لِلّٰہ بَرْہُوت کنویں سےنجات مل گئی ہے اور اب میں زم زم کنویں میں امن و چین سے ہوں۔ ([1])

یا الٰہی رشتہ داروں سے کروں حسنِ سلوک                                             قطعِ رحمی سے بچوں اس میں کروں نہ بھُول چُوک

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                                                  صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

رشتہ توڑنے کی مذمت

پیارے اسلامی بھائیو!سنا آپ نے! بہن کے ساتھ اچھا سُلُوک نہ کرنے کی وجہ سے اس خراسانی شخص کی اتنی عبادت کے باوجود اس کی ایک عمل پر پکڑ ہوگئی اور وہ عبادت بھی وہ جو  مکہ میں کی جہاں کی ایک نیکی ایک لاکھ نیکی کے برابر ہے۔ اور عبادت میں کئے گئے اعمال بھی کیسے کہ دن بھر کی تلاوت اورساری ساری رات کا طواف اسے اللہ پاک کی پکڑ سے بچا نہ سکا۔ لہٰذا یاد رکھئے! اللہ پاک کی کس کے بارے میں کیا خفیہ تدبیر ہے ہم نہیں جانتے ، وہ کس عمل کے سبب بخش دے اور کس گناہ پر پکڑ فرمالےہمیں اس کا علم نہیں۔ بیان کردہ حکایت سے پتہ چلا کہ ایک نیک بندے کی  سالہا سال کی عبادت کے باوجود فقط قطعِ رحمی یعنی بہن کی دیکھ بھال سے لاپرواہی کے گناہ کی وجہ سے عذاب کے کنویں میں قید کرلیا گیا۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ رشتے


 

 



[1]    شرح الصدور ، الباب التاسع والثلاثون ، ص۱۷۸ ، حکایت : ۷۴ بتغیر قلیل