Book Name:Meraj K Mojzaat 27 Rajab 1442
سب کی ہے تم تک رسائی بارگہ تک تم رسا ہو([1])
اشعار کی وضاحت : یا رسول اللہ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم ! اَوَّل نبی بھی آپ ہیں ، آخری نبی بھی آپ ہی ہیں ، اِبْتِداء بھی آپ ہیں ، اِنْتِہا بھی آپ ہیں ، پہلے انبیائے کرام علیہم ُالسَّلام سب کے سب ہِدَایت کا وسیلہ تھے ، آپ ہدایت کا اَصْل مقصود ہیں ، پہلے انبیائے کرام علیہم السَّلام قُرْبِ الٰہی کے راستے کی منزلیں تھے ، آپ اس راستے کی انتہا ہیں ، سب آپ تک پہنچتے ہیں اور آپ کی رسائی اللہ پاک تک ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اے عاشقان رسول! انبیائے کرام علیہم السَّلام امام کا انتظار کر رہے تھے ، جیسے ہی مِعراج کے دُولہا ، سَیّدِ بطحا صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کی سُواری پہنچی ، سب نے بھرپُور استقبال کیا ، تمام انبیا اور فرشتے مقتدی بَن کر صَف باندھے پیچھے کھڑے ہو گئے ، حُضُور جانِ رَحْمت ، شَمْعِ بَزْمِ ہِدایت صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم امامَت کے مصلّے پر تشریف لائے ، سُبْحٰنَ اللہ! کیا نماز ہے ، پہلا قبلہ یعنی مسجدِ اقْصیٰ جائے نماز ہے ، فرشتے مؤذِّن ہیں ، جبریل امین عَلَیْہِ السَّلام تکبیر کہہ رہے ہیں ، انبیائے کرام علیہم السَّلام مقتدی ہیں اور امامُ الانبیا ، شاہِ ہردَوسرا صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم امامت فرما رہے ہیں
نمازِ اَقْصیٰ میں تھا یہی سِرّ ، عیاں ہوں معنی اَوَّل ، آخر
کہ دَسْت بَسْتہ ہیں پیچھے حاضِر جو سلطنت آگے کر گئے تھے([2])
شعر کا مفہوم : ہمارےآقا ومولا ، مُحَمَّدمصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم اَوَّل بھی ہیں ، آخر بھی ہیں ، مسجدِ اَقْصیٰ میں انبیائے کرام علیہم السَّلام کو نماز پڑھانے میں ایک راز یہ ہے کہ آپ کا اَوَّل وآخر ہونا