Book Name:Ziada Waqt Naikiyon Main Guzarnay K Nuskha
آگ ہے اور آگ کا اَصْل مرکز ہے : جہنّم۔ لہٰذا جب گُنَاہ کی آگ دِل میں بھڑکتی ہے تو یہ آدمی کو کھینچ کر جہنّم کی طرف لے جاتی ہے۔ خلیفۂ دُوُم ، امیر المؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں : گُنَاہ اگرچہ ایک ہی ہو ، اپنے ساتھ 10 بُرائیاں لاتا ہے : (1) : گُنَاہ کرنے والا اللہ پاک کو غضب دلاتا ہے ، (2) : شیطان مَلْعُون کو خوش کرتا ہے ، (3) : جنت سے دُور اور (4) : جہنم کے قریب آجاتا ہے ، (5) : اپنی سب سے پیاری چیز یعنی اپنی جان کو تکلیف دیتا ہے ، (6) : اپنے باطن کو ناپاک کرتا ہے ، (7) : اعمال لکھنے والے فرشتوں کراماً کاتبین کو تکلیف دیتا ہے ، (8) : نبیِ اکرم ، نورِ مجسم صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کو روضۂ مقدس میں رنجیدہ کرتا ہے۔ (9) : زمین وآسمان اور تمام مخلوق کو اپنی نافرمانی پر گواہ بناتا ہے ، (10) : تمام انسانوں سے خیانت اور رَبُّ العالمین کی نافرمانی کرتا ہے۔ ([1])
]2[ : دوسرا نسخہ : اے عاشقان رسول! اگر ہم اپنا زیادہ سے زیادہ وقت نیکیوں میں گزارنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے فضولیات سے بھی جان چھڑانی ہو گی ، فُضُولیات کسے کہتے ہیں؟ آئیے! سنتے ہیں : ہر ایسا قول یا فعل جس کا نہ دُنیا میں فائدہ ہو نہ آخرت میں ، اسے فضول کہا جاتا ہے۔ “ حدیث شریف “ میں ہے : مِنْ حُسْنِ اِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْکُہٗ مَا لَا یَعْنِیْہ یعنی آدمی کے اسلام کی خوبیوں میں سے ہے کہ وہ ہر بےمقصد اور فضول کام چھوڑ دے۔ ([2]) حکیم الاُمّت ، مفتی اَحْمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اس حدیث شریف کے تَحْت فرماتے ہیں : یعنی کامِل مسلمان وہ ہے جو ایسے کلام ، ایسے کام ، ایسی حرکات وسکنات سے بچے جو اس کے لئے