Book Name:Azmaish Ki Hikmatain
اس کام سے منع کر دیا جائے اور ساتھ ہی اُس کام کے بہت اسباب بھی بنا دئیے جائیں ، اس حالت میں اُس کام سے رُکنا کس قدر دُشوار ہوتا ہے...!! ہمارے ہاں لوگ ڈاکٹر کے منع کر دینے کے باوُجُود برگر ، پِزے ، سگریٹ ، چائے ، کافِی وغیرہ نہیں چھوڑ پاتے مگر صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ کی اطاعت و فرمانبرداری پر ، ان کے کامِل ایمان پر قربان جائیے! ان جانوروں کا شِکار کرنا تو بہت دُور کی بات ہے ، صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ نے ان جانوروں کو آنکھ بھر کر بھی نہیں دیکھا اور قُدْرت کے اس امتحان میں پُوری طرح کامیاب ہوئے۔ ([1])
یہ ہے امتحان! یہ ہے آزمائش...! شرعِی اَحْکام کے ذریعے ہماری بھی آزمائش ہے ، * ایک طرف میٹھی نیند ہے ، دوسری طرف نمازِ فجر ہے ، آزمائش ہے کہ کون نیند قربان کر دیتا ہے اور کون نمازِ فجر کی سَعَادت سے محروم رہتا ہے * ایک طرف کاروبار ہے ، دوسری طرف فرض نمازیں ہیں * ایک طرف کام کاج ہیں ، خواہشات ہیں ، دوسری طرف رمضان کے روزے ہیں * ایک طرف دُنیوی عیش و عِشْرت ہے ، دوسری طرف حج ہے * ایک طرف فیشن پرستی ہے ، دوسری طرف سُنَّتِ مصطفےٰ ہے ، اب آزمائش ہے ، دیکھا جاتا ہے کہ کون اللہ پاک کے اَحْکام کے سامنے سَر جھکاتا ہے ، کون سُنَّتِ مصطفےٰ اپناتا ہے اور کون ہے جو عارضی دُنیا کی رنگینیوں میں گم ہو کر اپنی آخرت داؤ پر لگا ڈالتا ہے۔
صُوفیائے کرام فرماتے ہیں : ہمارے اَعْضا پر ، ہماری آنکھ پر ، ہماری زبان پر ، ہمارے ہاتھوں پر ، ہمارے پُورے وُجُود پر ، ہمارے مال و دولت پر ، غرض ہماری ہر چیز پر شریعت کا کنٹرول ہے ، جو شریعت کی حَدوں کو توڑتا ہے ، روزِ قیامت اسے دَرْدناک عذاب کا سامنا ہو گا۔ ([2])