Book Name:Ala Hazrat Aik Peer-e-Kamil
اللہُ اَکْبَر! اے عاشقانِ رسول ! غور فرمائیے! مُرِیْدِ کامِل کو اسٹیشن ہی سے پِیرِ کامِل کی خوشبو محسوس ہو رہی ہے اور پِیرِ کامِل ہیں کہ کئی روز سے انتظار فرما رہے ہیں۔ خیر! شاہ آلِ رسول رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو بیعت کیا اور اسی وقت سلسلہ عالیہ قادریہ ، سلسلہ چشتیہ ، سلسلہ سہروردیہ ، سلسلہ نقشبندیہ غرض تمام سلسلوں کی اجازت و خِلافت عطا فرما دی۔ اس کے ساتھ ساتھ جو تبرکات بزرگوں سے چلتے آرہے تھے ، وہ بھی سب عطا فرمائے ، ایک صندوقچی بھی عطا کی جسے وظیفہ کی صندوقچی کہتے تھے۔
اب یہاں غور فرمائیے! اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ابھی پِیرِ کامِل کی بارگاہ میں حاضِر ہوئے تھے ، ابھی بیعت کی ہی ہے کہ پِیْرِ کامِل نے آپ پر ایسی عنایات فرمائیں۔ پہلی ہی ملاقات میں شاہ آلِ رسول رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی اتنی عنایات دیکھ کر سارے مُرِیْدِین حیران تھے ، اس وقت شاہ آلِ رسول رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے جانشین اور پوتے سَیِّد ابولحسین احمد نُوری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی موجود تھے ، انہوں نے دادا جان کی خِدْمت میں عرض کیا : حُضُور! آپ کے یہاں خِلافت و اجازت اتنی عام نہیں ہے ، آپ سالہا سال ریاضت کرواتے ہیں ، رفتہ رفتہ منزلیں طَے کرواتے ہیں ، پھر کہیں جا کر کسی کو اس قابِلِ پاتے ہیں ، پھر بھی صِرْف 1 یا 2 سلسلوں کی اجازت و خِلافت عنایت فرماتے ہیں آخر اس 22 سالہ نوجوان (یعنی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ) پر پہلی ملاقات ہی میں ایسی عنایات کیوں فرمائیں؟
اپنے پوتے کا یہ سُوال سُن کر شاہ آلِ رسول رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور فرمایا : اے لوگو! تم احمد رضا کو کیا جانو...! پھر فرمایا : میں فِکْر مند تھا کہ اگر اللہ پاک نے روزِ قیامت فرمایا : اے آلِ رسول! تُو دُنیا سے ہمارے لئے کیا لایا ہے؟ تو میں کیا جواب دُوں