Book Name:Qayamat Kay Din Kay Gawah
اب بندے کے سارے مطالبات مان لئے جائیں گے ، اس کے گُنَاہوں پر گواہیاں قائِم ہو چکی ہوں گی تو وہ سَٹْپَٹا(یعنی گھبرا) جائے گا اور اپنے اعضا کو ڈانٹتے ہوئے کہے گا : اے میرے اَعْضا... ! ! تم اور مَیں ایک ہی تو ہیں ، مَیں جہنّم میں گیا تو تم بھی تو جہنّم ہی میں جلو گے ، میں تمہیں بچانے کے لئے ہی تو اپنے رَبّ کے حُضُور بار بار عَرْض گزاریاں کر رہا ہوں اور تم میرے (یعنی خُود اپنے) ہی خِلاف گواہی دے رہے ہو ؟ اس کے اَعْضَا (مثلاً ہاتھ ، پاؤں وغیرہ) کہیں گے : ہم اللہ پاک کے حکم سے بول رہے ہیں ، وہی ہے جو سب کو بولنے کی طاقت عطا فرماتا ہے۔
اب تو یہ بندہ بہت شرمندہ ہو گا ، اب اس کے پاس نجات کی کوئی راہ باقی نہیں رہے گی ، چنانچہ فرشتوں کو حکم ہو گا : اے فرشتو ! اسے ہانک کر جہنّم میں ڈال دو... ! ! اب وہ بندہ عَرْض کرے گا : اے رَبِّ کریم ! تُو اَرْحَمُ الرَّاحِمِین (یعنی سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا) ہے ، مجھ گنہگار پر تیری رَحْمت کب برسے گی ؟ اللہ پاک فرمائے گا : میری رحمت ماننے والوں کے لئے ہے ، تُو اپنے گُنَاہوں کا اعتراف کر ! تجھے رحمت نصیب ہو جائے گی۔ بندہ فوراً عَرْض کرے گا: میں اپنے تمام گُنَاہوں کا اعتراف کرتا ہوں ، یہ تو بَس دوزخ کا خوف تھا ، جس کے سبب میں حُجَّت بازی (یعنی اُلٹے پلٹے دلائل) دینے کی کوشش کر رہا تھا۔ اب حکم ہو گا : اے فرشتو ! میرے بندے کو میری رحمت سے میری جنّت میں لے جاؤ ! بےشک میں نے اسے بخش دیا۔([1])
نہ کرنا حشر میں پُرسش ، مری ہوبےسبب بخشش عطا کر باغِ فِرْدَوس از پئے شاہِ اُمَمْ مولیٰ !
خِرَد کرتی نہیں اب کام ، اِلٰہی ! میں ہُوا ناکام تجھی سے التجا ہے مجھ پہ کر رحم و کرم مولیٰ !