Book Name:Chehra e Mustafa Dekhtay Rahey Gay
جاگ کر گزاریں * 40 ، 40 سال عشاکے وُضُو سے فجر کی نماز ادا کرنے والے * سالہا سال روزے رکھنے والے * ہزاروں مرتبہ قرآنِ کریم ختم کرنے والے بڑے بڑے بلند رُتبہ اولیائے کاملین ہیں ، ان میں سے کوئی بھی اُن صحابی رَضِیَ اللہ عنہ کے ہم پلّہ نہیں ہو سکتا۔
آخِر وجہ کیا ہے ؟ ایک طرف اتنی عبادتیں ، دوسری طرف صِرْف چند گھنٹوں کی حالتِ ایمان والی زِندگی... ؟ یہ سالہا سال کی محنتیں اُس چند گھنٹوں کی حالتِ ایمان والی زِندگی کے برابر کیوں نہیں ہو سکتیں ؟
وجہ ایک ہی ہے ، وہ صحابی ہیں ، انہوں نے حالتِ ایمان میں چند گھنٹے ہی گزارےمگر انہیں دیدارِ مصطفےٰ نصیب ہوا ہے ، اُن کے پاس دیدارِ مصطفےٰ والی وہ اعلیٰ ترین نیکی موجود ہے جو قیامت تک آنے والے عبادت گزاروں کو نصیب نہیں ہے۔
سُبْحٰنَ اللہ ! یہ ہے دیدارِ مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی برکت... ! ! جسے حالتِ ایمان میں ، میرے نبی ، پیارے نبی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی ظاہِری زِندگی میں یہ دیدار نصیب ہوا ، وہ قیامت تک آنے والے مسلمانوں کا سردار بن گیا۔
بعض نادان مَعَاذَ اللہ ! صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان کا اَدب نہیں کرتے ، ان پاک ہستیوں کے متعلق غلط باتیں کرتے ہیں ، ان کی طرف انگلیاں اُٹھاتے ہیں ، زبان درازی کرتے ہیں۔ بعض نادان تو یہ بھی کہتے ہیں کہ فُلاں صحابی کی کوئی بھی فضیلت نہیں ہے۔
اَلامان والحفیظ ! اللہ پاک ہمیں بےادبی اور بے ادبوں کے شر سے بچائے۔ ایسے نادان ذرا غور تو کریں ! کیا حالتِ ایمان میں رُخِ مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا دیدار نصیب ہو جانا کوئی کم فضیلت ہے ؟ ایمان کی حالت میں امامُ الانبیا ، محبوبِ خُدا صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی صحبتِ