Book Name:Chehra e Mustafa Dekhtay Rahey Gay
میں بھی دیکھے گا اور شیطان میری شکل نہیں بن سکتا۔ ( [1] )
مشہور مُفَسِّر قرآن ، حکیم الامت ، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اس حدیثِ پاک کے مختلف معانی بیان کئے ہیں ، ( 1 ) : ایک معنیٰ تو یہ ہے کہ جس مسلمان نے حُضُورِ انور صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو خواب میں دیکھا ، وہ روزِ قیامت بیداری میں دیدارِ مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سے مُشَرَّف ہو گا ( 2 ) : حدیثِ پاک کا دوسرا معنیٰ ہے : جس مسلمان نے رسولِ ذیشان ، مکی مدنی سلطان صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو خواب میں دیکھا ، وہ آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو زِندگی ہی میں جاگتی آنکھوں سے بھی دیکھے گا۔ ( [2] )
ایک مرتبہ حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہ عنہ کو خواب میں سرورِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت نصیب ہوئی ، جب نیند سے جاگے تو اس حدیثِ پاک میں غور کرنے لگے کہ مجھے خواب میں دیدارِ مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نصیب ہوا ہے ، اب حدیثِ پاک کے مطابق مجھے بیداری میں بھی دیدار نصیب ہو گا ، وہ کیسے ہو سکے گا... ؟ اسی سوچ میں آپ اپنی خالہ جان ، اُمُّ المؤمنین حضرت میمونہ رَضِیَ اللہ عنہا کی خِدْمت میں حاضِر ہو گئے ، انہیں سارا واقعہ سُنایا ، یہ سُن کر حضرت میمونہ رَضِیَ اللہ عنہا نے حضورِ انور صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا آئینہ مبارک آپ کو دیا ، حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہ عنہ نے جیسے ہی اس آئینے میں دیکھا تو آپ کو اپنا چہرہ نظر آنے کی بجائے ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا رُخِ پُر نُور نظر آنے لگا۔ ( [3] )
چاند سے چِہرے کو چمکاتے ہوئے خواب میں کر دو کرم چشمِ کرم ( [4] )