Book Name:Quran Laraib Kitab Hai
سے وہ متاثر ہوا ؟ اس تعلق سے اس نے خود ایک مضمون لکھا ، اس مضمون میں وہ لکھتا ہے : جب میں نے سُورۂ لَہَب پڑھی تو میں سمجھ گیا کہ قرآنِ کریم اللہ پاک کا کلام ہے۔ اللہ پاک نے فرمایا :
سَیَصْلٰى نَارًا ذَاتَ لَهَبٍۚۖ ( ۳ ) ( پارہ : 30 ، سورۂ لہب : 3 )
ترجمہ کَنْزُ العرفان : اب وہ شعلوں والی آگ میں داخِل ہو گا۔
اس سُورتِ مبارکہ میں صاف صاف فرما دیا گیا کہ ابولہب جہنمی ہے۔ P.H.D سکالر لکھتا ہے؛ غور فرمائیے ! ابولہب وہ شخص ہے ، جو ہر معاملے میں رسولِ اکرم ، نُوْرِ مُجَسّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی مخالفت کیا کرتا تھا ، نبئ رحمت ، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نیکی کی دعوت کے لئے جاتے تو ابولہب پیچھے جاتا ، آپ لوگوں کو کلمہ پڑھنے کی ترغیب دیتے ، ابولہب پیچھے سے آوازیں کستا ہوا کہتا تھا : لوگو ! ان کی بات مت سننا۔ سُورۂ لَہَبْ نازِل ہونے کے بعد ابولہب 10 سال زِندہ رہا یعنی ابولہب کے پاس 10 سال تھے اور قرآن کو ( مَعَاذَ اللہ ! ) جھوٹا ثابِت کر دینا اس کی نوکِ زبان پر تھا ، یہ بدبخت ہر بات میں اللہ و رسول کی مخالفت کرتا تھا مگر اس نے یہاں مخالفت نہیں کی ، قرآن نے کہا تھا کہ ابولہب جہنمی ہے ، یہ سچّے دِل سے کلمہ پڑھتا اور صحابۂ کرام کی صَف میں شامِل ہو کر کہتا : دیکھو ! قرآن مجھے جہنمی کہتا ہے مگر میں تو جنتیوں کی صَف میں ہوں۔ لیکن یہ قرآن ہے ، یہ عَلَّامُ الْغُیُوْب ( یعنی ہرچھپی بات کو جاننے والے اللہ کریم ) کا کلام ہے ، اللہ کریم کے عِلْمِ ازلی میں تھا کہ ابولہب ایمان نہیں لائے گا اور اس نے واقعی ایمان قبول نہیں کیا۔
معلوم ہوا؛قرآنِ کریم لارَیْب کتاب ہے ، اس میں ذَرَّہ برابر بھی شک کی گنجائش نہیں ، جو قرآنِ کریم نے فرما دیا ، اس میں ذَرَّہ برابر بھی کمی بیشی نہیں ہوتی ، جیسا فرمایا ، ویسا ہی ہو