Meraj Kay Mushahdat

Book Name:Meraj Kay Mushahdat

رسولِ رحمت ، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جنّت اور اس کی نعمتوں کا بھی عِلْم رکھتے ہیں ، دوزخ اور وہاں کے عذابات کا بھی عِلْم رکھتے ہیں مگر اللہ پاک نے قیامت آنے سے پہلے ہی آپ کو جنّت کی نعمتیں اور دوزخ کی ہولناکیاں دکھا دیں تاکہ روزِ قیامت جب جنّت و دوزخ کو سامنے لایا جائے تو آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا دِل اس طرف مشغول نہ ہو بلکہ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی پُوری تَوَجُّہ اپنے غُلاموں کی طرف رہے اور ان کی شَفَاعت میں مَصْرُوف ہوں۔  ( [1] )  

مِعْراج کی شَب تو یاد رکھا ، پھر حشر میں کیسے بھولیں گے

عطّار اسی اُمّید پہ ہم دِن اپنے گزارے جاتے ہیں

اللہ اَکْبَر ! کمال ہی کمال ہے ، اللہ کریم اور اس کے پیارے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہم گنہگاروں کا کس حد تک لحاظ فرماتے ہیں مگر افسوس ! ایک ہم گنہگار ہیں * ہمیں خود اپنی ہی فِکْر نہیں ہے * ہم اپنی بخشش و مغفرت کی فِکْر نہیں کرتے *  چاہ کریا نہ چاہتے ہوئے نفس و شیطان کے چُنگل میں پھنستے ہیں *  گناہوں میں مشغول ہوتے ہیں۔ اللہ پاک ہمیں عقلِ سلیم عطا فرمائے۔ کاش ! ہم اللہ پاک کے شکر گزار بندے بنیں اور گناہوں سے بچتے ہوئے ، نیکیوں والی زندگی گزارا کریں۔

نہ کرنا حَشْر میں پُرسش مِری ہو بے سبب بخشش      عطا کر باغِ فردوس از پئے  شاہِ اُمَم مولیٰ !

تُو ڈر اپنا عنایت کر ، رہیں اس ڈر سے آنکھیں تر                                           مِٹا خوفِ جہاں دل سے مِٹا دنیا کا غم مولیٰ !

تُو بس رہنا سدا راضی ، نہیں ہے تابِ ناراضی  تُو نا خوش جس سے ہو برباد ہے تیری قسم مولیٰ !

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...تفسیرِ کبیر ، پارہ : 15 ، سورۂ بنی اسرائیل ، زیرِ آیت : 1 ، جلد : 7 ، صفحہ : 297۔