Book Name:Shab e Barat Ke Fazail
راتیں ان کے پاس رہا ، اس دوران میں نے انہیں رات کو قیام ( یعنی نوافِل کی کثرت ) کرتے ہوئے نہیں دیکھا ، ہاں ! اتنا ضرور تھا کہ جب وہ اپنے بستر پر کروٹیں بدلتے تو ذِکْرُ اللہ کرتے تھے۔ ایک اَچھی عادَت اُن کی یہ بھی تھی کہ وہ اچھی بات کہتے یا خاموش رہا کرتے۔ جب 3 راتیں گزر گئیں تو میں نے انہیں اَصْل بات بتائی کہ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے 3 دِن مُسلسل جنّت کی بشارت عطا فرمائی اور تینوں دِن اس بشارت کے مستحق آپ ہی ہوئے۔ میں چاہتا تھا کہ آپ کے پاس رِہ کر آپ کا عَمَل دیکھوں ، لیکن مجھے تو آپ کا کوئی زیادہ عَمَل دکھائی نہیں دیا۔ ان صحابی رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا : میرا عَمَل تو وہی ہے جو آپ دیکھ چکے ہیں ، البتہ ایک عَمَل مزید ہے وہ یہ کہ میں اپنے دِل میں کسی مُسلمان کے لئے کینہ نہیں رکھتا اور نہ کسی مُسلمان کو ملنے والی نعمت پر حَسَد کرتا ہوں۔ حضرت عبد اللہ بن عَمْرو رَضِیَ اللہ عنہما نے فرمایا : ہاں ! یہی وہ وَصْف ( Quality ) ہے جس نے آپ کو اس مَقام تک پہنچا دیا ہے۔ ( [1] )
سُبْحٰنَ اللہ ! اے عاشقانِ رسول ! دیکھا آپ نے ! دِل کو پاک رکھنا ، دِل میں کسی کا بغض و کینہ نہ آنے دینا ، کسی سے حَسَد نہ رکھنا ، کسی کے متعلق دِل میں میل نہ رکھنا جنّت میں لے جانے والا عَمَل ہے اور دُوسری جانِب غور کیجئے کہ دِل میں بغض رکھنے والا ، حَسَد کا سانپ دِل میں پالنے والا کیسا بدبخت ہے کہ شبِ براءَت کو بھی بخشش و مغفرت سے مَحْرُوم رہتا ہے ، اس لئے ہمیں چاہئے کہ شبِ براءَت آنے سے پہلے پہلے اپنے دِل صاف کر لیں ، اگر کسی کے متعلق دِل میں کچھ میل ہے تو اسے نکال باہَر پھینکیں ، کسی کے ساتھ ناراضی ہے تو دُور کر لیں ، کسی رشتے دار کے ساتھ رَنْجِش چل رہی ہے ، کسی بھی دُنیوی مسئلے کی بنا پر لڑائی ہے ، آپس میں دُوریاں ہیں تو انہیں مٹا دیں۔ تاجدارِ دو عالَم ، نُورِ مُجَسَّم