Book Name:Nazool e Quran Ka Aik Maqsid

اُٹھ کھڑے ہوں گے * سب کو ہانک کر میدانِ محشر میں جمع کر دیا جائے گا * یہ زمین تانبے کی زمین سے بدل دی جائے گی * آسمان لپیٹ دیا جائے گا * سورج سوا میل پر رہ کر آگ برسا رہا ہو گا * جہنّم کو لایا جائے گا * اس کی پشت پر بال سے باریک ، تلوار سے تیز ، اندھیرے میں ڈُوبا ہوا پُل صِراط رکھ دیا جائے گا * سامنا قہر کا ہو گا * لوگ پسینے سے شرابُور ہوں گے * بعض اپنے ہی پسینے میں ڈُبکیاں لے رہے ہوں گے ، خُدائے قَهَّار جَلَّ جَلَالُهٗ اس روز ایسا غضب فرمائے گا کہ ایسا غضب اس نے کبھی نہیں فرمایا * لمبا عرصہ اسی حال پر گزر جائے گا * پھر کہیں جا کر حِساب شروع ہو گا۔

اب ذرا تَصَوُّر باندھئے ! اس صُورتِ حال میں ہمیں پُکارا جا رہا ہو گا : اے فُلاں بِنْ فُلاں ! رَبّ کے حُضُور حاضِر ہو... ! !  آہ ! اس غضبناک پُکار پر ہم جھجکیں گے ، ڈریں گے ، منہ چھپائیں گے مگر آہ ! اس روز کون ہے جو چھپ سکے گا... ؟ فرشتے کھینچ کر رَبِّ جَبَّارُ و قَهَّار جَلَّ جَلَالُهٗ کے حُضُور پیش کر دیں گے ، آہ ! صد کروڑ آہ ! ایسے ہولناک منظر میں ہم اپنے ایک ایک عَمَل کا حساب کیسے دے پائیں گے ؟ ہمارا اَعْمَال نامہ ہمارے ہاتھوں میں تھما دیا جائے گا ، ہمارا ہر چھوٹے سے چھوٹا ، بڑے سے بڑا عَمَل اَعْمَال نامے میں دَرْج ہو گا ، مُجْرِم پُکاریں گے :

یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُوْتَ كِتٰبِیَهْۚ(۲۵) وَ لَمْ اَدْرِ مَا حِسَابِیَهْۚ(۲۶) یٰلَیْتَهَا كَانَتِ الْقَاضِیَةَۚ(۲۷) مَاۤ اَغْنٰى عَنِّیْ مَالِیَهْۚ(۲۸) هَلَكَ عَنِّیْ سُلْطٰنِیَهْۚ(۲۹)   ( پارہ : 29 ، سورۂ حاقّۃ : 25 تا 29 )

ترجَمہ کنزُ الایمان : ہائے کسی طرح مجھے اپنا نَوِشْتَہ ( نامۂ اعمال )  نہ دیا جاتا اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہےہائے کسی طرح موت ہی قصّہ چکا جاتی میرے کچھ کام نہ آیا میرا مال میرا سب زور جاتا رہا۔