Book Name:Eid Youm e Khair Khuwahi Hai

چلے ، ہمارا نام رہے ، ذرا غور کر کے بتائیے ! * حُضُور داتا گنج بخش علی ہجویری رَحمۃُ اللہ علیہ کے کتنے بیٹے تھے ؟ ایک بھی نہیں مگر دیکھ لیجئے ! آج بیٹوں والوں کی قبر پر مٹی ڈالنے والا کوئی نہیں ہے ، اُن کے نشان تک مٹ گئے مگر الحمد للہ ! داتا حُضُور رَحمۃُ اللہ علیہ کے مزارِ پُر اَنْوار پردن رات فیض عام ہورہاہے ، اللہ پاک کی عطاسے داتا حُضُور رَحمۃُ اللہ علیہ کےوسیلے سے نہ جانے کتنوں کے دُکھ دردہورہےہیں * اسی طرح کتنے اَوْلیائے کامِلین ہیں ، انہیں دُنیا سے رُخصت ہوئے ، صدیاں گزر گئیں ، سالہا سال بِیت گئے ، اُن کا نام ، اُن کی عقیدت ، ان کی محبّت آج بھی دِلوں میں موجود ہے ، لوگ اُن کے مزارات پر حاضِر ہوتے ہیں ، ان کے لئے فاتحہ پڑھتے ہیں ، ان کے نام کی محفلیں سجتی ہیں ، اُن کو سلامِ عقیدت پیش کئے جاتے ہیں ، آخِر کیوں ؟ اس لئے کہ وہ اللہ پاک کے نیک بندے تھے ، یہ سب اَوْلیائے کرام دوسروں کو دِینی اور دُنیوی ہر لحاظ سے نفع پہنچانے والے تھے ، آپ جس بھی ولیُ اللہ کی سیرت اُٹھا کر دیکھئے ! ایک بات سب کی زندگیوں میں ملے گی کہ یہ بلند رُتبہ حضرات غریبوں کی مدد کرنے والے تھے ، مسکینوں ، یتیموں ، بےسہاروں کا سہارا بنا کرتے تھے ، یہ اپنی خواہشات ہی نہیں بلکہ ضروریات تک قربان کر کے دوسروں کے دِل خوش کیا کرتے تھے ، اللہ پاک نے ان کے نام ، ان کی عقیدت ، ان کی محبّت رہتی دُنیا تک محفوظ رکھنے کا قدرتی انتظام فرمایا ، ہم نے ان بلند رُتبہ ہستیوں کو دیکھا بھی نہیں ، ان کی صحبت میں بیٹھے بھی نہیں ، پھر بھی ہمارے دِلوں میں ان کی محبّت موجود ہے ، اس لئے کہ

وَ اَمَّا مَا یَنْفَعُ النَّاسَ فَیَمْكُثُ فِی الْاَرْضِؕ         ( پارہ : 13 ، سورۂ رعد : 17 )

ترجمہ کَنْزُ العرفان : اور وہ جو لوگوں  کو فائدہ دیتا ہے وہ زمین میں  باقی رہتا ہے ۔