Book Name:Muhabbat e Ilahi Ka Amali Izhar

مرتبہ حج کے لئے جا رہا تھا ، میں نے راستے میں ایک نوجوان حاجِی کو دیکھا ، نہ ہاتھ میں کوئی سامان ، نہ کپڑے ، نہ کوئی مال ودولت ، پیدل ہی مکّہ پاک کی طرف چلتا جا رہا تھا ، میں نے اسے سلام کیا ، اُس نے جواب دیا ، میں نے پوچھا : اے نوجوان کہاں جا رہے ہو ؟ اس نے کہا : اللہ پاک کے پاس۔ میں نے پوچھا : زادِ راہ  ( یعنی سامانِ سَفَر )  کہاں ہے ؟ بولا : اسی   ( یعنی اللہ پاک )  کے ذِمّۂ کرم پر ہے۔ میں نے کہا : اتنا لمبا رستہ بغیر کھانے پینے کے طَے نہیں ہو گا ، کیاتیرے پاس کچھ انتظام ہے ؟ بولا : جی ہاں ! میں نے گھر سے نکلتے وقت 5 حُروف زادِ راہ کے طَور پر لے لئے تھے۔ وہ 5حُرُوف یہ ہیں : کٓھٰیٰعٓصٓ۔

کاف سے مُراد کَافِی  ( یعنی اللہ پاک مجھے کافِی ہے ) ۔ ھَا سے مُراد ہادِی  ( یعنی اللہ پاک ہی راہ دکھانے والا ہے ) ، یَا سے مُرادپناہ دینے والا ، عَیْن سے مراد عالِم  ( یعنی اللہ پاک میرے حال کو جاننے والا ہے ) ، صَاد سے مُراد صَادِق  ( یعنی سچّا کہ اس نے جو وعدہ فرمایا ہے بالکل حق ، سچ ہے ) ۔

حضرت مالِک بن دِینار رحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ہم دونوں اپنے رستے چلے گئے ، مکّہ پاک پہنچے ، حج ادا کیا ، یہ مِنیٰ شریف میں حاضِری کے دِن تھے ، لوگ اللہ پاک کے حُضُور قربانیاں پیش کر رہے تھے ، اس دوران مجھے وہی نِرالا حاجی نظرآیا ، اس کی زبان پر کچھ عربی اَشْعارتھے  ( جن کا ترجمہ یُوں ہے : )   ( 1 ) : اللہ پاک کی قسم ! اگر میری رُوح کو عِلْم ہو جائے کہ وہ کس ذات سے محبّت کرتی ہے تو قدم کے بجائے سَر کے بَل کھڑی ہو جائے  ( 2 ) : لوگوں نے عِیْد کے دِن بھیڑ ، بکریوں اوراُونٹوں کی قربانی کی اورمحبوب نے اس دِن میری جان کی قربانی کی ، لوگوں کا حج ہوا اور میرا حج میرے محبوب کے پاس جانا ہے ، لوگوں نے قربانیاں کیں اور میں نے اپنی جان اور اپنے خُون کی قربانی کا تحفہ پیش کیا۔