Book Name:Aala Hazrat Aur Khidmat e Quran

راتیں تِلاوت کی جائے۔ مولانا عرفان علی بیسل پُوری فرماتے ہیں : اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی اس وصیت پر عمل کیاگیا ، مسلسل 3 دِن اور 3 راتیں تِلاوت جاری رہی ، ایک دِن ظہر کا وقت تھا ، میں مزارِ پاک کے قریب بیٹھا تِلاوت کر رہا تھا ، اتنے میں ظہر کی جماعت کا وقت ہو گیا ، اب مجھے پریشانی ہوئی کہ ایک طرف نماز ہے ، دوسری طرف اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی وصیت ہے ، اگر تِلاوت جاری رکھتا ہوں تو جماعت چھوٹتی ہے اور نماز کے لئے جاتا ہوں تو اعلیٰ حضرت کی وصیت پُوری نہیں ہو پائے گی ، کچھ دَیْر کے لئے تِلاوت رُک جائے گی۔ میں اسی پریشانی میں مبتلا تھا کہ حکیم سلامت صاحِب تشریف لائے ، مجھ سے فرمایا : آپ ظہر پڑھنے جائیے ! میں نمازِ ظہر پڑھ چکا ہوں ، اب میں تِلاوت کرتا ہوں۔ یہ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کرامت ہے کہ میں نے جماعت سے نماز بھی پڑھی اور مزار شریف پر برابر تِلاوت بھی جاری رہی ، ایسے شخص کو بھیجا جو ظہر پڑھ چکا تھا۔  ( [1] )

پیارے اسلامی بھائیو ! دیکھا آپ نے اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ قرآنِ کریم سے کیسی محبّت رکھتے تھے ، شروع سے لے کر آخر تک بلکہ مزار شریف میں اُترنے کے بعد تک آپ نے تِلاوت کرنا ، سننا جاری رکھا۔ کاش ! اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے صدقے ہمیں بھی قرآنِ کریم سے ایسی محبّت ہو جائے ، ہم بھی تِلاوت کرنے والے ، خُوب توجہ کے ساتھ تِلاوت سننے والے ، قرآنِ کریم کو سمجھنے والے ، قرآنِ کریم پر عمل کرنے والے بن جائیں۔

 آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔


 

 



[1] ... فیضانِ اعلیٰ حضرت ، صفحہ : 442 خلاصۃً۔