Book Name:Pyaray Aaqa Ka Pyara Naam

میں اپنا فرض روزہ توڑ بیٹھا ہوں۔ فرمایا : کیا تم اس کے کفارے میں غلام آزاد کر سکتے ہو ؟ عرض کیا : نہیں ، یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم میں اس کی گنجائش نہیں رکھتا۔ ارشاد فرمایا : کیا تم لگاتار 2 ماہ کے روزے رکھ سکتے ہو ؟ عرض کیا : اس کی بھی طاقت نہیں ہے۔ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے پِھر فرمایا : کیا تم 60 مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو ؟ عرض کیا : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! اس کی بھی استطاعت نہیں ہے۔

 ( روزے کے کفّارے کے یہ 3ہی درجے ہیں ، جو بندہ فرض روزہ توڑ بیٹھے اور کفّارے کی شرائط پائی جائیں تو ان 3میں سے ہی کوئی ایک کام کرنا ہوتا ہے اور یہ صحابی رَضِیَ اللہ عنہ ہیں ، جو ان میں سے کچھ بھی کرنے کی گنجائش نہیں رکھتےمگر قربان جائیے ! اللہ پاک کی فرض کی ہوئی عبادت مکمل نہ ہوئی تو پناہ کہاں لی ہے ؟ پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی بارگاہ میں پناہ لی ہے ، یہاں جو پناہ لیتا ہے جھولی بھر کر ہی جایا کرتا ہے ، چنانچہ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے انہیں 3میں سے ایک کام کرنے کا فرمایا ، یہ اُن میں سے کچھ بھی کرنے کی گنجائش نہیں رکھتے تھے تو آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم خاموش ہو گئے ) ، کچھ ہی دیر گزری تھی کہ کھجوروں کی ایک ٹوکری حاضِر کی گئی ، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : وہ روزہ توڑ بیٹھنے والا کہاں ہے ؟ عرض کیا : میں یہاں ہوں۔ فرمایا : خُذْ ہٰذَا فَتَصَدَّقْ بِہٖ یہ کھجوروں کی ٹوکری لے لو اور اسے صدقہ کر کے اپنے روزہ کا کفّارہ ادا کر دو ! اب اس سے  آگے جو حدیثِ پاک کا حِصَّہ ہے بڑا ایمان افروز ہے ، ان صحابی رَضِیَ اللہ عنہ نے عرض کیا : اَ عَلیٰ اَفْقَرُ مِنِّی یارسولَ اللہ ! یعنی یارسول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! پُورے مدینے میں جو بندہ مجھ سے بھی کم مال والا ہو ، اس پر صدقہ کرنا ہے ؟  ( مطلب یہ تھا کہ یا رسول اللہ ! صدقے کا سب سے زیادہ حقدار تو میں ہی ہو )  ۔ یہ بات سُن کر آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم خوب