Book Name:Musbat Soch Ki Barkat

ہی اُمِّید لگانی چاہئے۔ حدیثِ قدسی میں اللہ پاک فرماتا ہے: اَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِی بِیْ فَلْیَظُنَّ ظَانٍّ مَا شَآءَ میں اپنے بندے کے گمان کے نزدیک ہوتا ہوں، پس گمان کرنے والا جیسا چاہے گمان کرے۔ ([1])

مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: یہاں عَبْد سے مراد بندۂ مؤمن ہے۔ یعنی بندہ میرے مُتَعَلِّق  جیسا یقین رکھے گا، میں ویسا ہی معاملہ اس سے کروں گا۔([2])

جو سوچتا ہوں، وہی بات ہونے لگتی ہے

جُڑا ہوا ہے زمانہ مرے گمان کے ساتھ

معلوم ہوا؛ ہم جیسا سوچیں گے، ویسے ہی نتائج ملیں گے، مثبت سوچیں، مثبت نتائج ملتے جائیں گے، منفی سوچیں تو منفی نتائج ملتے جائیں گے، لہٰذا ہمیشہ اللہ پاک کی رحمت سے اچھی اُمِّید ہی لگائیے، اچھا ہی سوچئے، اچھا ہی گمان رکھئے! حضرت جابِر بن عبد اللہ رَضِیَ اللہُ عنہما فرماتے ہیں: رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی  سلطان صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے وِصَالِ ظاہِری سے 3 دِن پہلے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: ‌لَا ‌يَمُوتَنَّ ‌أَحَدٌ ‌مِّنْكُمْ ‌إِلَّا وَهُوَ يُحْسِنُ بِاللهِ الظَّنَّ تم میں سے کسی کو موت نہ آئے مگر یہ کہ وہ اللہ پاک سے نیک گمان رکھتا ہو۔([3])

دیکھئے! ہم اپنی موت کا وقت نہیں جانتے، ہو سکتا ہے ابھی موت آجائے، ہو سکتا ہے کل آئے اور ہو سکتا ہے کہ ابھی کئی سال زندگی رہتی ہو، غرض ہمیں اپنی موت کا وقت نہیں پتا اور ہمارے پیارے آقا، رسولِ خُدا صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے نصیحت فرمائی ہے


 

 



[1]...بخاری، کتاب التوحید، باب  قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ، صفحہ:1787، حدیث:7405۔

[2]... مرآۃ المناجیح، جلد: 3، صفحہ: 306۔

[3]...مسند ابی یعلیٰ، مسند جابر، جلد:2، صفحہ:149، حدیث:1908۔