Insan Aur Ahliyat e Khilafat

Book Name:Insan Aur Ahliyat e Khilafat

اس درخت کو کاٹنے چلا،اس کے اِیمان نے یہ گوارا نہ کیا کہ اللہ پاک کے سوا کسی اور کی عبادت کی جائے ۔اسی جذبہ کے تحت وہ درخت کاٹنے جا رہا تھا کہ شیطان مَردُوْد اس کے سامنے اِنسانی شکل میں آیا  اور اسے درخت کاٹنے سے روکنے کی کوشش (Effort) کی، وہ مسلمان جذبۂ ایمانی سے سرشار تھا، لہٰذا کسی صُورت اپنے ارادے سے باز نہ آیا، بحث لمبی ہوئی تو ان دونوں (یعنی شیطان اور مسلمان) کے درمیان لڑائی ہو گئی، مسلمان چونکہ جذبۂ ایمانی کی طاقت رکھتا تھا، لہٰذا اُس نے شیطان کو پچھاڑ دیا۔ اب شیطان نے ایک اور داؤ کھیلا، مسلمان کو لالچ دیتے ہوئے بولا: اگر تم اس درخت کو نہ کاٹو تو روزانہ تجھے اپنے تکیے کے نیچے سے 2 دینار ملا کریں گے۔  اب اس مسلمان کے دِل میں لالچ آگیا، وہ 2 دینار (Gold Coins یعنی سونے کے سکوں) کے بدلے درخت کاٹنے سے رُک گیا۔ اگلے دِن صبح جب اُٹھا تو اس کے تکیے کے نیچے دِینار موجود تھے۔ اس نے دینار لے لئے۔ دوسرے دِن صبح اُٹھا تو دوبارہ تکیہ اُٹھایا مگر آج اس کے نیچے دینار موجود نہیں تھے۔ اسے بڑا غُصّہ آیا، اس نے دوبارہ کلہاڑا اُٹھایا اور درخت کاٹنے چل پڑا۔ راستے میں پِھر شیطان انسانی شکل میں مِلا، پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ کہا: میں درخت کاٹنے جا رہا ہوں۔ شیطان نے آج پِھر اسے روکنے کی کوشش کی مگر یہ نہ رُکا، آخر آج پِھر ان کے درمیان کشتی ہو گئی، پہلے تو مسلمان نے شیطان کو پچھاڑا تھا مگر اس بار شیطان نے اس مسلمان کو بُری طرح شکست دے دی۔ اب مسلمان نے اس سے پوچھا: تُو کون ہے؟ بولا: میں ابلیس ہوں۔ پہلے جب تُو درخت کاٹنے آیا تب تیرا غُصَّہ جذبۂ ایمانی کی وجہ سے اللہ پاک کے لئے تھا ، اس لئے تُو مجھ سے جیت گیا مگر آج تیرا غُصَّہ دیناروں کی وجہ سے ہے۔ لہٰذا اب تُو کبھی بھی میرا مقابلہ نہیں کر سکتا۔([1])


 

 



[1]...عیون الحکایات، الحکایۃ العاشرۃ بعد المائۃ حکایۃ ابلیس والرجل...الخ، صفحہ:129۔