Book Name:Meraj e Mustafa Mein Seekhnay Ki Baatein
عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو قُرْبِ خاص میں بُلا کر کیا کیا عُلُوم عطا فرمائے ، کیسے کیسے راز ( Secrets ) بتائے گئے ، اس کا عِلْم کسی کو نہیں ہے۔ ہمیں بس اتنا بتایا گیا ہے کہ
فَاَوْحٰۤى اِلٰى عَبْدِهٖ مَاۤ اَوْحٰىؕ(۱۰) ( پارہ27 ، سورۃالنجم : 10 )
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان : پھر اس نے اپنے بندے کو وحی فرمائی جو اس نے وحی فرمائی۔
قَصْرِ دَنیٰ کے راز میں ، عقلیں تَو گم ہیں جیسی ہیں
رُوْحِ قُدُس سے پوچھئے ! تم نے بھی کچھ سُنا کہ یُوں ( [1] )
وضاحت : مقامِ دَنیٰ ( یعنی اللہ پاک کے قربِ خاص میں ) کیا راز کی باتیں ہوئیں ، کیسے کیسے عُلُوم محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو عطا کئے گئے ، اس بارے میں عقل تو گم ہے ، عقل کو تو کچھ سمجھ ہی نہیں آتی ، ذرا جبریل عَلَیْہِ الْسَّلام ہی سے معلوم کیجئے ! اے فرشتوں کے سردار ! اے اَمِیْنِ وَحی ! حضرت جبریل عَلَیْہِ الْسَّلام ! کیا آپ نے کچھ سُنا کہ وہاں کیا کیا راز کی باتیں ہوئی تھیں... ؟
پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ پاک نے شبِ معراج اپنے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو کتنا عِلْم عطا فرمایا ؟ اس کی خبر تو کچھ نہیں ہے ، البتہ بعض روایات سےکچھ اندازہ سا ہو پاتا ہے۔ چنانچہ روایت میں ہے : پیارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا کہ جب میں معراج کی رات پردۂ غیب میں پہنچا تو میرے منہ میں ایک قطرہ ٹپکایا گیا ، جو برف سے زیادہ ٹھنڈا اور کستوری سے زیادہ خوشبو دار تھا ، اس قطرے میں اَوَّلِین و آخرین ( یعنی اگلے پچھلوں ) کا علم موجود تھا جو میرے دل میں ڈال دیا گیا ۔ ( [2] )