Book Name:Meraj e Mustafa Mein Seekhnay Ki Baatein
مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا ہاتھ پکڑ کر مصلے کی طرف بڑھا دیا۔ ( [1] )
سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں ، لیکن آقا کا منصب جُدا ہے
وہ امامِ صفِ انبیا ہیں ان کا رتبہ بڑوں سے بڑا ہے
کوئی لفظوں سے کیسے بتا دے ، ان کے رُتبے کی حد ہے تو کیا ہے
ہم نے اپنے بڑوں سے سُنا ہے ، صِرْف اللہ اُن سے بڑا ہے
پیارے اسلامی بھائیو ! مسجدِ اقصیٰ میں نماز ادا کرنے کے بعد ہمارے آقاو سردار ، مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو پیاس محسوس ہوئی ، چنانچہ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خِدْمت میں 2 پیالے پیش کئے گئے ( 1 ) : ان میں سے ایک میں دُودھ ( 2 ) : دوسرے میں پاکیزہ شراب تھی ، رحمت والے نبی ، مکی مَدَنی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے دُودھ کا پیالہ ( Milk Bowl ) قبول فرمایا۔ اس پر حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ الْسَّلام نے عرض کیا : الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَاكَ الْفِطْرَةَ تمام تعریفیں اللہ پاک کے لئے ہیں جس نے آپ کی فطرت ( Nature ) کی طرف راہنمائی فرمائی لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ اگر آپ شراب کا پیالہ قبول فرماتے تو آپ کی اُمَّت گمراہ ہو جاتی۔ ( [2] )
سُبْحٰنَ اللہ ! معراج کی رات گویا اُمّت کی قسمت ( Destiny ) کا فیصلہ ہو رہا تھا ، اگر حُضُور جانِ کائنات صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پاکیزہ شراب کا پیالہ قبول فرماتے تو اُمّت گمراہ ہو جاتی مگر الحمد للہ ! اللہ پاک نے ہم گنہگاروں کو رحمتوں والے نبی ، نبیوں کے نبی ، مکی مَدَنی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا اُمّتی بنایا ہے ، ہمارے کریم آقا ، ہمارے رحیم آقا ، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم