Qabar Kaise Roshan Ho

Book Name:Qabar Kaise Roshan Ho

لی جائے،ایسے ہمارے جسم سے رُوح کھینچ لی جائے،ہمارے جسم کا رُواں رُواں دَرد اور تکلیف میں ہو، تکلیف بھی کیسی...؟ ایک ہزار تلواروں کے وار سے زیادہ شدید...!! پھر اس حالتِ زار میں ہمارا کوئی پُرسانِ حال بھی نہ ہو، ہمارے ماں باپ، اَوْلاد، بہن بھائی، عزیز رشتے دار، ہمارے ناز اُٹھانے والے سرہانے کھڑے ہوں، کوئی ہماری مدد نہ کر پائے، سب دیکھتے ہی رہ جائیں، ہم کسی کو اپنا دُکھ بیان بھی نہ کر پائیں، آہ! ہمارے ارد گرد چیخ پُکار مچی ہو اور ہم کسی سے بات بھی نہ کر پائیں، ہمارا مال، ہماری دولت، ہمارا بینک بیلنس، ہماری کاریں، ہماری کوٹھیاں، ہمارے بنگلے، ہماری طاقت و قُوَّت، ہمارا عہدہ و منصب، ہماری ڈگریاں سب کچھ دھرے کا دھرا رہ جائے،ہمارے جسم پر لپٹے کپڑے بھی اُتار لئے جائیں، کورا کفن پہنا دیا جائے،پھر ہمارے چاہنے والے، ناز اُٹھانے والے، خُود اپنے کندھوں پر اُٹھا کر تنگ و تاریک قبر میں لٹا کر، اپنے ہاتھوں سے منوں مٹی ڈال کر واپس پلٹ آئیں، ہم اُن کے قدموں کی آواز سُن رہے ہوں گے مگر ہم انہیں پُکار نہ سکیں گے، آہ!یہ تکلیف کہ ایسی تکلیف پہلے کبھی نہ پہنچی ہو گی، یہ تنہائی کہ ایسی تنہائی سے ہم کبھی دوچار نہ ہوئے ہوں گے، یہ وحشت کہ ایسی وحشت کبھی دیکھی نہ ہو گی، پھر یہاں بس نہیں...!! ابھی یہ صدموں پر صدمے گزرے ہی ہوں گے، نئے گھر میں ابھی آ کر کچھ ٹھہرے بھی نہ ہوں گے، ابھی اس تنہائی کی عادَت بھی نہ ہوئی ہو گی، رُوح نکلنے کی تکلیف میں کمی بھی نہ ہوئی ہو گی کہ اچانک قبر کی دیواریں لرزنے لگیں گی، 2 فرشتے قبر کی دیواروں کو چیرتے ہوئے قبر میں پہنچ جائیں گے اور کرخت لہجے میں ہم سے سُوال شروع کر دیں گے، آہ! اگر ہم ان سوالوں کے دُرست جواب نہ دے پائے، ہائے! ہائے! اگر ہم قبر کے امتحان میں کامیاب نہ ہو  سکے تو ہماری قبر میں جہنّم کی آگ بھڑکا دی جائے گی، عذاب مسلط کر دیا جائے گا، آہ! ہمارا کیا بنے گا؟ کہاں