Book Name:Gunnah Chorne Ka Inaam

پر آگیا۔اتفاقاً اس کی ملاقات ایک شخص سے ہو گئی جو کسی نبی عَلَیْہِ السَّلام کا قاصِد(یعنی پیغام لے کر جانے والا) تھا۔اس مردِ قاصِد نے پوچھا:اے جوان! کیا حال ہے؟ قصّاب بولا: پیاس سے نڈھال ہوں۔ قاصِد نے کہا:آؤ! دونوں مل کر اللہ پاک سے دعا کریں۔ قصّاب بولا: میں نے تو کوئی قابلِ ذِکْر عبادت بھی نہیں کی ہے،میں کس طرح دعا کروں؟تم دعا کرو میں آمین کہوں گا۔ اس شخص نے دعا کی، اس دُعا کا اَثَر فورًا ظاہِر ہوا اور بادل کا ایک ٹکڑا ان کے سروں پر سایہ کرنے کے لئے آ گیا۔ جب یہ دونوں راستہ طے کرتے ہوئے ایک دوسرے سے جُدا ہوئے تو وہ بادل قصّاب کے سر پر آ گیا اور قاصِد دھوپ میں رہ گیا۔قاصِد نے حیرانی سے پوچھا: اے جوان!تُو نے تو کہا تھا کہ تیرے پاس کوئی قابِلِ ذِکْر نیکی نہیں ہے،  پھر یہ بادل تیرے سر پر کس طرح سایہ کر رہا ہے؟ اب قصّاب نے اپنا اور خادمہ والا واقعہ بتایا، یہ سُن کر قاصد بولا: تُو نے سچ کہا،اللہ پاک کے حضور میں جو مرتبہ توبہ کرنے والے کا ہے وہ کسی دوسرے کا نہیں ہے۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو! اندازہ کیجئے! اللہ پاک کے حُضُور حاضِری کا تَصَوُّر باندھ کر، اس کے حُضُور کھڑے ہونے سے ڈر کر گُنَاہ چھوڑ دینے کا کیسا عظیم اِنْعام ہے *جو قیامت کے دِن سے ڈر کر گُنَاہ چھوڑ دیتا ہے، اسے 2جنتیں عطا کی جائیں گی *بنی اسرائیل کا ایک شخص بارگاہِ اِلٰہی میں پیشی سے ڈرا تو اسے وِلایت کا بلند ترین درجہ عطا کر دیا گیا *ایک قصّاب کو یہ خوف نصیب ہوا تو اس پر بادلوں نے سایہ کیا، اس کی دُعا کی برکتیں ہاتھوں ہاتھ ظاہِر ہوئیں۔ یہ کیسے کیسے عظیم انعام ہیں۔ کاش! ہمیں رَبّ کے حُضُور پیشی کا خوف نصیب ہو جائے۔


 

 



[1]... کتاب التوابین، ذکر التوبین من احاد الامم الماضیۃ، توبۃ القصاب، صفحہ:76۔