Book Name:Gunnah Chorne Ka Inaam

تو اسے اللہ پاک کا یہ فرمان یا د آ گیا :

اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّهُمْ طٰٓىٕفٌ مِّنَ الشَّیْطٰنِ تَذَكَّرُوْا فَاِذَاهُمْ مُّبْصِرُوْنَۚ(۲۰۱) (پارہ:9، الاعراف:201)

 ترجمہ کنزُ العِرفان: بیشک پرہیز گاروں کو جب شیطان کی طرف سے کوئی خیال آتا ہے تو وہ (فوراً حکمِ خدا) یاد کرتے ہیں پھراسی وقت ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔

اس آیتِ کریمہ کے یاد آتے ہی اس کے دِل پر اللہ پاک کا خوف غالِب آیا اور وہ بےہوش ہو کر زمین پر گر پڑا۔

جب یہ بہت دیر تک گھر نہ پہنچا تو اس کا بوڑھا باپ تلاش کرتے ہوئے، وہاں پہنچا، اسے اُٹھا کر گھر لے گیا۔ جب نوجوان کو ہوش آیا تو اس نے اپنے والِد کو تمام واقعہ سُنایا، واقعہ سُناتے سُناتے جب اس نے دوبارہ وہ آیتِ کریمہ پڑھی تو دوبارہ خوفِ خُدا غالِب آیا، اس نے ایک زور دار چیخ ماری اور اس کا دَم نکل گیا۔ رات ہی کو غسل و کفن کا انتظام کر کے اسے دفن کر دیا گیا۔ صبح کو جب حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ کو تمام واقعہ معلوم ہوا تو آپ اس نوجوان کی قبر پر تشریف لائے اور یہ آیتِ کریمہ پڑھی:

وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ(۴۶) (پارہ:27، الرحمٰن:46)

ترجمہ کنزُ العِرفان: اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لیے دو جنتیں ہیں۔

قبر میں سے اس نوجوان نے جواب دیتے ہوئے کہا: یَا اَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْن!بیشک میرے ربّ نے مجھے 2جنتیں عطا فرمائی ہیں۔([1])


 

 



[1]...تاریخ ابنِ عساکر، رقم:5320، عمرو بن جامع بن عمرو بن محمد، جلد:45، صفحہ:450۔