Book Name:Esal e Sawab Ki Barkatain

ہو جاتا تو اس کی قبر پر جاتے اور وہاں قرآنِ کریم کی تِلاوت کیا کرتے تھے۔([1])*حضرت امام حسن و حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہما اپنے والِدِ محترم یعنی مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ مولیٰ علی، شیرِ خُدا رَضِیَ اللہُ عنہ کے  اِیْصالِ ثواب کے لئے غُلام آزاد کیا کرتے تھے۔([2])*حضرت سعد رَضِیَ اللہُ عنہ نے اپنی والِدہ کے انتقال کے بعد ان کے اِیصالِ ثواب کے لئے پانی کا کنواں کھدوایا پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اس کنویں کا نام بئرِ اُمِّ سَعْد(یعنی سعد کی ماں کا کنواں) رکھا۔([3])*امام سیوطی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں: صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم سات دِن تک مُردَے کی طرف سے کھانا کھلایا کرتے تھے۔([4]) *اسی طرح صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم  اور بھی کئی طریقوں سے میت کو فائدہ پہنچایا کرتے تھے، مثلاً *سورۂ یٰسن شریف پڑھ کر اس کا ثواب ميت كو پہنچاتے *بزرگوں کے استعمالی کپڑوں میں میت کو کفن دیتے *کفن پر آیت، کلمہ شریف وغیرہا لکھتے تاکہ میت کو اس سے فائدہ پہنچے *دفن کے بعد میت کو تلقین کرتے (یعنی حدیثِ پاک میں بتائے گئے طریقے کے مطابق میّت کو قبر کے سُوالوں کے جواب یاد دِلاتے) * اس کے لئے امتحانِ قبر  میں کامیابی کی دُعا کرتے *قبر پر کوئی تر شاخ یا کوئی ہری بھری چیز رکھتے (تاکہ اس کی تسبیح سے میّت کو فائدہ پہنچے) * دفن کے بعد قبر کے پاس ٹھہرتے *قبرستان جا کر دُعائیں کرتے *مرحُوم کے ایصالِ ثواب کے لئے صدقہ کیا کرتے *اور ان کی طرف سے قربّانی بھی کرتے تھے۔([5])

سُبْحٰنَ اللہ! اللہ پاک ہمیں بھی توفیق بخشے، ہمیں بھی اپنے مَرحُوْمِیْن کے ساتھ نیک


 

 



[1]... شرح الصدور، باب فی قراءۃ القرآن للمیت...الخ، صفحہ:218۔

[2]... مصنف ابن ابی شیبۃ، کتاب الجنائز، باب ما یتبع المیت بعد موتہ، جلد:3، صفحہ:262، حدیث:12۔

[3]... ابو داود، کتاب الزکاۃ، باب فی فضل سقی الماء، صفحہ:274، حدیث:1681مختصراً۔

[4]...الحاوی للفتاویٰ، طلوع الثریا باظہار ماکان خفیا، صفحہ:591۔

[5]...سورِ صحابہ میں ایصال ثواب کی مختلف صورتیں، صفحہ:51-158 ملخصاً۔