Book Name:Aarzi Thikana

رہا ہے۔ اس سب کا سبب کیا ہے؟ انہوں نے مُعَاشرے اور تہذیب کی بنیاد بَقَا پر رکھی۔ بس جو سمجھتا ہے کہ کوئی میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، وہ سرکشی پر اتر آتا ہے۔ سچّی بات یہ ہے کہ سرے سے یہ قانون ہی غلط ہے۔ حقیقت (Ground Realty) یہ ہے کہ یہاں کسی کو بقا نہیں ہے، زمین پر جو کچھ ہے، سب فانِی(Mortal) ہے۔ قرآنِ پاک میں ہے:

كُلُّ مَنْ عَلَیْهَا فَانٍۚۖ(۲۶) (پارہ:27، الرحمٰن:26)

ترجمہ کنزُ العِرفان: زمین پر جتنی مخلوق ہے سب فنا ہونے والی ہے۔

اس مغربی تہذیب کے مقابلے میں اسلام کی خوبصُورتی دیکھئے! اسلام نے تہذیب(Civilization)، اَخلاق، کردار(Character)، ہر چیز کی بنیاد اللہ پاک کی رضا پر رکھی ہے *ایک حقیقی مسلمان دوسروں کے ساتھ اس لئے نیکی نہیں کرتا کہ کل وہ بھی اس کے ساتھ نیکی کرے گا بلکہ اس کا مقصد(Purpose) رَبّ کی رضا ہوتی ہے *ایک حقیقی مسلمان دوسروں کو تکلیف دینے سے اس لئے باز نہیں رہتا کہ یہ تکلیف سے بچ جائے *ہم دوسروں کے ساتھ اس لئے مسکرا کر نہیں ملتے کہ دوسرے ہم سے مسکرا کر ملیں *ہم کسی کی مالی امداد(Financial Help) اس لئے نہیں کرتے کہ کل ہماری بھی مدد کی جائے گی بلکہ اِسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم نے یہاں جو کچھ کرنا ہے، اللہ پاک کی رضا کے لئے کرنا ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:

قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُكِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۱۶۲) (پارہ:8، الانعام:162)

ترجمہ کنزُ العِرفان: تم فرماؤ، بیشک میری نماز اور میری قربانیاں اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ کے لیے ہے جو سارے جہانوں کا رب ہے