Book Name:Nazool e Quran Ka Aik Maqsid

حقیقت ہے؛خوفِ خُدا انسان کو اندر سے سُدھار دیتا ہے۔حضرت اَبُو الْجَوْزَاء رَحمۃُ اللہِ علیہ فرمایا کرتے تھے: اگر میں بادشاہ بن گیا تو میں راستوں پر بڑے بڑے مینار بنواؤں گااور ان کے اُوپر ایک ایک شخص کھڑا کر دوں گا اور ان کی یہ ڈیوٹی لگا دُوں گا کہ بس ہر وقت یہی پُکارتے رہیں : اے  لوگو! جہنّم۔ اے لوگو! جہنّم۔ اے لوگو! جہنّم۔([1])

گویا حضرت اَبُو الْجَوْزَاء رَحمۃُ اللہِ علیہ یہ اچھی طرح جانتے تھے کہ اگر لوگوں کے دِل میں جہنّم کا خوف پیدا کر دیا جائے تو صِرْف ایک فرد نہیں بلکہ پُوری قوم سیدھے راستے کی مُسَافِر بن سکتی ہے۔

ہم کبھی اپنے آپ پر ہی غور کر لیں؛ کتنی بار ایسا ہوتا ہے کہ ذَرَّہ برابر خوفِ خُدا ہمیں لرزا کر رکھ دیتا ہے اور ہم گُنَاہوں کو بھول کر نیک رستے پر آ جاتے ہیں۔غور کر لیں *کیا جنازہ دیکھ کر زبان پر کلمہ شریف جاری نہیں ہو جاتا*اچانک زلزلہ آ جائے تو کیا لوگ گُنَاہوں کو چھوڑ کر کلمہ طیبہ کا وِرْد شروع نہیں کر دیتے* صِرْف خواب میں کبھی قبر دیکھ لیں، قبر کا کوئی ہولناک منظر دیکھ لیں، قیامت کی ہولناکی سے متعلق کوئی خواب دیکھ لیں تو کئی دِن تک وہ منظر آنکھوں کے سامنے سے ہٹتا ہی نہیں ہے، ہم کسی کو وہ خواب سُنائیں یا نہ سُنائیں، البتہ ہمارے دِل میں کہیں نہ کہیں اس خواب کا اَثَر رہتا ہے اور اسی اَثَر کی وجہ سے ہم گُنَاہوں کی طرف بڑھتے ہوئے ہمارے قدم لرز رہے ہوتے ہیں۔

اس سے اندازہ لگائیے! جب خوفِ قیامت پر مبنی ایک خواب کا یہ اَثَر ہوتا ہے تو اگر یہ خوفِ خُدا مستقل طَور پر ہمارے دِل میں بیٹھ جائے تو اس کے کتنے فائدے ملیں گے۔  


 

 



[1]... مجموع رسائل ابنِ رجب الحنبلی ،التخویف من النار،جلد:4 ،صفحہ:103۔