Book Name:Mehman Nawazi Ke Adaab

اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے تمام اُمَّہاتُ المُؤ مِنین   رَضِیَ اللہُ عنہ نّ کے گھروں میں معلوم کر وایا کہ کوئی کھانے کی چیز مل جائے مگر کسی کے یہاں کوئی کھانے کی چیز نہ تھی ۔  رسول اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   نے صحابہ ٔ  کرام  رَضِیَ اللہُ عنہ م سے  فرمایا: جو شخص اس کومہمان بنائے ، اللہ پاک اُس پر رَحمت فرمائے ۔حضرت ابوطلحہ انصاری   رَضِیَ اللہُ عنہ   کھڑے ہوگئے اور مہمان کو اپنے دولت خانے پر لے گئے ،  گھر جاکر اپنی زوجہ سے پوچھا :  گھر میں کچھ کھانا ہے؟ اُنہوں نے کہا :  صِرف بچّوں کیلئے تھوڑا سا رکھاہے ۔ حضرت ابوطلحہ  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے فرمایا :  بچّوں کو بہلا پُھسلا کر سُلادو۔اورجب مِہمان کھانے بیٹھے تو چَراغ دُرُست کرنے کے بہانے اُٹھو اور چَراغ بجھا دو،  تاکہ مہمان اچھّی طرح کھا لے۔یہ ترکیب اس لئے کی کہ مہمان یہ نہ جان سکے کہ اہلِ خانہ اس کے ساتھ نہیں کھارہے ورنہ اِصرار کریگا اورکھانا تھوڑا ہے ،  اِس لئے مِہمان بھوکا رہ جائے گا۔ اس طرح حضرت ابوطلحہ رضی  نے مہمان کو کھانا کِھلا دیا اورخود اہلِ خانہ نے بُھوکے رہ کر رات گزار دی ۔    جب صبح ہوئی اوربارگاہِ نُبوّت میں حاضِر ہوئے۔ تو اللہ پاک کے مَحبوب، غیب جاننے والے آقا  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   نے حضرت ابو طَلْحہ  رَضِیَ اللہُ عنہ کو  دیکھ کر فرمایا: رات فُلاں فُلاں کے گھر میں عجیب مُعامَلہ پیش آیا۔ اللہ پاک ان لوگوں کو دیکھ کر مسکرایا (یعنی بہت راضی ہو) ۔ اسی واقعہ کے بارے میں سُورۂ حَشْر کی یہ آیت نازِل ہوئی: ([1]) 

وَ یُؤْثِرُوۡنَ عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ ؕ۟ وَ مَنۡ یُّوۡقَ شُحَّ نَفْسِہٖ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوۡنَ ﴿ۚ۹                                    (پارہ:28، اَلْحَشر:9) ترجمہ ٔکنزُالعِرفان :  اور اپنی جانوں پر ان کو ترجیح دیتے ہیں اگرچہ انہیں شدید محتاجی ہو اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچایا گیا تو وہی کامیاب ہیں۔

سُبْحٰنَ اللہ! کیسی پیاری مہمان نوازی ہے۔ حضرت ابوطلحہ انصاری  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے اپنی ضرورت کو پیچھے کردیا، خُود بھوکے ہی رات کاٹ لی اور اپنی ضرورت کا کھانا بھی مہمان کو کھِلا دیا۔ پِھر اَجْر دیکھئے! کیسا نِرالا مِلا ہے۔ پیارے آقا  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا: رات ابوطلحہ کے گھر کے عجیب معاملہ ہوا اور اللہ پاک انہیں دیکھ کر مسکرایا۔

اللہ پاک کا مسکرانا کیسا ہے؟ یہ وہی بہتر جانتا ہے، اس کا مسکرانا ہمارے مسکرانے جیسا نہیں ہے، وہ رَبّ ہے، وہ رحمٰن ہے،وہ بےنیاز ہے،عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: رَبّ ِکریم کے مسکرانے کامعنیٰ ہے کہ اللہ پاک ایسے بندے سے بہت زیادہ راضِی ہو جاتا ہے۔([2]) یعنی مطلب یہ بنا کہ حضرت ابوطلحہ انصاری  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے انوکھے انداز میں مہمان کی مہمان نوازی کی تو اللہ پاک ان سے بہت زیادہ راضِی ہو گیا۔

 



[1]...بخاری، کتاب التفسیر، باب سورۂ حشر، صفحہ:1253، حدیث:4889

[2]...  شرح مشکاۃ للطیبی، جز:4، صفحہ:1204، تحت الحدیث:1228۔