Book Name:Ala Hazrat Ka Shoq e Ilm e Deen

حِساب لگانا شروع کیا، لکیریں کھینچی، زائچہ بنایا، ستاروں کی چال وغیرہ دیکھ کر بولا:اس مہینے میں پانی نہیں ہے،بارِش آئندہ ماہ ہو گی۔ سیدی اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ کا کامِل ایمان صَدْ مرحبا...!! آپ نے فرمایا: اللہ پاک ہر بات پر قادِر ہے، وہ چاہے تو آج ہی بارش برسا دے۔

اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ نے نجومی کو اپنی یہ بات  عَمَلی طَور پر   سمجھائی، دِیوار پر گھڑی لگی ہوئی تھی، آپ نے فرمایا:بتائیے!کتنے بجے ہیں؟نجومی نے گھڑی دیکھ کر کہا: سوا گیارہ۔ فرمایا: 12 بجنے میں کتنی دیر ہے؟ نجومی بولا: پونا گھنٹہ (یعنی 45 منٹ)۔ اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا: پَونے گھنٹے (یعنی 45 منٹ ) سے پہلے 12 بج سکتے ہیں یا نہیں؟ نجومی بولا: نہیں، پَوْنا گھنٹہ گزرے گا، تو ہی 12 بجیں گے۔یہ سُن کر اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ اُٹھے اور گھڑی کی سُوئی گھما دی، فوراً ہی ٹَن ٹَن 12 بجنے لگے۔ آپ نے نجومی کو مخاطب کر کے فرمایا: آپ تو کہتے تھے کہ پونے گھنٹے سے پہلے 12 بج ہی نہیں سکتے، یہ کیسے بج گئے؟ نجومی بولا: آپ نے سُوئی گھما دی ورنہ اپنی رفتار پہ تو پَوْنے گھنٹے کے بعد ہی 12 بجتے۔ اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا: (یہی میں آپ کو سمجھانا چاہتا ہوں) کہ اللہ پاک قادِر ہے، وہ جس ستارے کو جس وقت چاہے، جہاں چاہے پہنچا دے، آپ کہتے ہیں کہ بارِش اگلے مہینے ہو گی مگر میں کہتا ہوں کہ میرا رَبّ چاہے تو آج اور ابھی بارِش ہونے لگے۔

بَس اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ علیہ کی زبانِ پاک سے یہ الفاظ نکلنے کی دَیْر تھی کہ چاروں طرف سے گھنگھور گھٹا چھا گئی اور جھوم جھوم کر بارِش برسنے لگی۔([1])

اے عاشقانِ رضا! دیکھئے!یہاں بھی اِنہی دونوں باتوں کا  ظہور ہے،اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ


 

 



[1]...انوارِ رضا ، صفحہ:375۔