Book Name:Subha Kis Haal Mein Ki

اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! رات کو صرف میرا ارادہ تھا اور صُبْح میں روزے سے تھا۔پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ارشاد فرمایا: آج کس نے مریض کی عیادت کی ہے؟حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ عنہ نے عرض کی : یَارَسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! ابھی تو ہم نماز سے فارغ ہوئے ہیں اور مسجد سے باہر بھی نہیں نکلے، مریض کی عِیادت کیسے کرتے؟ حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ نے عرض کیا: یا نبی َاللہ!میرےبھائی حضرت عبدالرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ عنہ بیمار ہیں، آج مِزاج پُرسی کے لئے میں پہلے ان کے گھر گیااوروہیں سے مسجد آگیا۔ پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ارشاد فرمایا: آج راہِ خدا میں صدقہ کس نے دیا ہے؟ حضرت عمرفاروق رَضِیَ اللہُ عنہ نے عرض کیا: یَارَسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! نماز فجر پڑھنے کے بعد سے اب تک ہم آپ کی بارگاہ میں موجود ہیں، اس صورت میں ہمارا صدقہ کرناکیسےممکن ہے؟ حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہنے عرض کیا: یَا رَسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! میں حضرت عبدالرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ عنہ کی عِیادت کرکے مسجد پہنچا توایک سائل سوال کر رہا تھا،میرے ساتھ میرا پوتا (یا بیٹا)بھی تھاجس کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھا میں نے اس سے لے کر وہ سائل کو دے دیا۔ یہ سن کر اللہ پا ک کے آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ سے 2بار فرمایا: تمہیں جنت کی بشارت ہو۔([1])

 سُبْحٰنَ اللہ! کیسی نِرالی صُبْح ہے...!! ابھی فجر کی نماز پڑھی ہے، حضرت صِدِّیق اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ روزہ بھی رکھے ہوئے ہیں، مریض کی عِیادت بھی کر چکے ہیں اور راہِ خُدا میں خیرات بھی کر چکے ہیں، بیشک حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ ہر معاملے میں آگے بڑھ جانے والے ہیں۔

بہتری جس پہ کرے فخر وہ بہتر صدیق                        سروَری جس پہ کرے ناز وہ سروَر صدیق


 

 



[1]...الریاض النضرۃ، ،جز:1، القسم الثانی ...الخ، الباب الاول...الخ، الفصل التاسع...الخ، صفحہ:151 ۔