Book Name:Subha Kis Haal Mein Ki

پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے نیند سے اُٹھنے کو زندگی سے تعبیر کیا۔ یعنی جب ہم نیند سے بیدار ہوئے تو گویا ہمیں نئی زندگی مل گئی۔ پِھر اس دُعائے مصطفےٰ میں پیارے آقاصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی پیاری پیاری کیفیات کو دیکھئے! اَوَّل تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی نیند کے ساتھ ہی کوئی موازنہ نہیں ہو سکتا، ہماری نیند غفلت والی ہوتی ہے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی نیند بھی بےمثال تھی، باکمال تھی، خود فرماتے ہیں: میری آنکھیں سوتی ہیں، دِل نہیں سوتا۔ ([1]) آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جب آرام فرما ہوتے تھے تو نیند کی حالت میں کبھی اللہ پاک کا دیدار ہوتا تھا، کبھی جنّت کی سیر فرماتے تھے، کبھی دُنیا کے رازوں کو مُلاحظہ فرماتے تھے۔

خُلد کی سیر، تو کبھی ربّ کا دیدار                                                              کیا بے مثالی نیند ہے آپ کی

آنکھیں سوتی ہیں، دل جاگتا ہے                                                  کیا بے مثالی نیند ہے آپ کی

غرض کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی پیاری پیاری نیند ہی بےمثال وباکمال ہے، پِھر جب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نیند سے جاگتے تھے تو دِل مبارک کی کیفیات دیکھئے! کیسی پیاری ہوتی تھیں(1):شکر کی کیفیت؛ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اُٹھ کر اللہ پاک کی حمد کیا کرتے تھے، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْۤ اَحْیَانَابَعْدَ مَآ اَمَاتَنَا تمام تعریفیں اُس اللہ پاک کی جس نے ہمیں زندہ کر دیا (یعنی نیند سے جاگنے کی توفیق بخش دی)، یہ شکر کی کیفیت تھی، پِھر (2):فِکْر آخرت والی کیفیت کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کہتے: وَاِلَیْہِ النُّشُوْرُ(اور اسی کی طرف پلٹنا ہے)۔ یہ آخرت کی یاد والی کیفیت ہے۔

کتنی پیاری پیاری کیفیات ہیں...!! غرض کہ صُبْح کے وقت کی کیفیات بہت اہم ہیں، یہ کیفیات ہماری شخصیت کو واضِح کرتی ہیں، اس لئے ہمیں اپنی صُبْح کی کیفیات کے بارے میں غور کرنا چاہئے۔


 

 



[1]... بخاری، کتاب التہجد، باب قیام النبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم بالیل ...الخ، صفحہ:332، حدیث:1147 ۔