Pyary Aaqa Ka Pyara Dost

Book Name:Pyary Aaqa Ka Pyara Dost

فِي السِّرِّ یعنی تنہائی میں بھی اپنے رَبّ کی فرمانبرداری کرنے والا ہو۔

پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا جائے! توانسان کوانسان سے بہت ڈر لگتا ہے، مثلاً والدین یا اساتذۂ کرام کے سامنے گالی دیتے ہوئے ڈرتے ہیں مگر افسوس!اللہ پاک سے جیسا کہ اس کا حق ہے نہیں ڈرتے، اگر کوئی رُعب دار شخص سامنے موجود ہو تو اُس سے اتنا ڈرتے ہیں کہ آواز تک نہیں نکلتی،اُس سے عاجزی کے ساتھ بولنے سننے کی کوشش کرتے ہیں مگر اللہ پاک دیکھ رہا ہے،اس کا اِحساس بہت کم ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تنہائی میں گُنَاہوں سے بچنا بہت دُشْوار ہو جاتا ہے۔

کاش! ہمیں اللہ پاک سے ڈرنا اور اس سے حیا کرنا نصیب ہو جائے۔ روایات میں ہے: ایک مرتبہ ایک صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے اور عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! مجھے نصیحت فرمائیے! رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا:اللہ پاک سے ایسے حیا کرو جیسے اپنی قوم کے نیک شخص سے حیا کرتے ہو۔([1])

یہ بہت زبردست نصیحت ہے۔ ہم اپنے بارے میں غور کر لیں*کوئی نیک شخص ہمیں دیکھ رہا ہو تو کیا ہم گالیاں دیتے ہیں؟ نہیں دیتے۔ *کیا ہم بےشرمی کی باتیں کرتے ہیں؟ نہیں کرتے۔ *موبائل پر غلط اور گُنَاہوں بھری چیزیں دیکھتے ہیں؟ نہیں دیکھتے۔ خُدا کرے، اگر ہمیں ایک دِن، صِرْف ایک دِن کسی نیک پرہیز گار بندے کے ساتھ گزارنا نصیب ہو جائے تو ہم خود غور کر لیں کہ کتنے سارے ہمارے ایسے ڈیلی روٹین کے کام ہوں گے جو ہم اس نیک بندے کے ساتھ ہونے کی وجہ سے نہیں کریں گے۔ یہ ایک نیک بندے کے ہمیں دیکھنے کا اَثَر ہے۔ پِھر اللہ پاک تو ہر وقت ہی ہمیں دیکھ رہا ہے، وہ تو


 

 



[1]...شُعَبُ الْاِیمان، باب الحیاء، جلد:6، صفحہ:146، حدیث:7738۔