Pyary Aaqa Ka Pyara Dost

Book Name:Pyary Aaqa Ka Pyara Dost

پارہ:20، سورۂ قصص، آیت:83 میں اللہ پاک فرماتا ہے:

تِلْكَ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَ لَا فَسَادًاؕ- (پارہ:20،سورۂ قصص:83)

 ترجمۂ کنزُالعِرفان: یہ آخرت کا گھر ہم ان لوگوں کے لیے بناتے ہیں جو زمین میں تکبّر اور فساد نہیں چاہتے

یعنی آخرت کا گھر جنّت اس کے لئے ہے جو دُنیا میں غلبہ اور بڑائی نہیں چاہتا، نہ گُنَاہ کر کے زمین میں فساد پھیلاتا ہے۔([1]) مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ امیر المؤمنین حضرت علی المرتضیٰ شیرِ خُدا رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: جو بندہ یہ چاہے کہ میرے جوتے کا تسمہ دوسروں کے تسمے سے اَفْضَل ہو، وہ بھی اس آیت کے حکم میں داخِل ہے۔([2])

اللہ اکبر! جوتے کا تسمہ تو دُور کی بات ہمارے ہاں تو ہر ہر بات میں مقابلہ کیا جاتا ہے *میرا  جوتا ایسا ہو کہ لوگ دیکھ کر واہ وا پُکاریں*میرے کپڑے اعلیٰ ہوں *میرے مکان جیسا مکان کسی کا نہ ہو*میری گاڑی جیسی گاڑی کسی کی نہ ہو*غرض:ہر چیز میں مقابلہ (Competition)کیا جاتا ہے اور اس مقابلے سے مقصُود کیا ہوتا ہے؟ حُبِّ جاہ، شہرت، عزّت کہ لوگ مجھے دیکھیں، میری چیزیں دیکھیں تو واہ وا پُکاریں۔

اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ کاش! حُبِّ جاہ اور حُبِّ مدح (یعنی منصب اور تعریف کی خواہش) سے نجات نصیب ہو جائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔

حُبِّ دُنیا سے تُو بچا یاربّ!                                                                                      عاشقِ مُصطَفٰے بنا یاربّ

آہ! طُغیانیاں گناہوں کی                                                                                                 پار نیّا مِری لگا یاربّ


 

 



[1]...حاشیہ صاوی علی تفسیر الجلالین، پارہ:20، سورۂ قصص، تحت الآیۃ:83، جلد:2، صفحہ:304مختصراً۔

[2]...تفسیر در منثور، پارہ:20، سورۂ قصص، تحت الآیۃ:83، جلد:6، صفحہ:444۔