Book Name:Pyary Aaqa Ka Pyara Dost

امام رازی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دلیل دی۔ اب شیطان بہت خَبِیث ہے، اس نے  وہ دلیل اپنے غلط خیال میں توڑ دی۔ امام رازی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دوسری دلیل دی، شیطان نے اس کا بھی رَدّ کر دیا، امام صاحِب نے تیسری دلیل دی، شیطان نے اس پر بھی اعتراض کر دیا۔ یہاں تک کہ امام رازی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے 360 دلیلیں دِیں، شیطان نے ایک ایک کر کے سب دلیلیں رَدّ کر دِیں۔ امام رازی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پِیر صاحِب دُور کہیں وُضُو فرما رہے تھے، آپ نے رُوحانی طاقت سے جب یہ معاملہ دیکھا تو وہیں سے فرمایا: رازی! کہہ کیوں نہیں دیتے کہ میں نے بغیر دلیل کے ہی اللہ پاک کو ایک مان لیا۔ امام رازی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے مرشِد کی بات مانی، جیسے ہی یہ کہا، آپ کا دَم نکل گیا۔ ([1])

گزر جا عقل سے آگے کہ یہ نُور                                                               چراغِ راہ ہے، منزل نہیں ہے

پیارے اسلامی بھائیو! پتا چلا! اگر ہم اپنے دِین، اِیمان اور عقائد کی بُنیاد عقل پررکھیں گے تو اس میں بہکنے، بھٹکنے کا بہت خطرہ ہے۔ اس لئے بنیاد عشق پر رکھیں۔ عُلَما فرماتے ہیں: عَلَیْکُمْ بِدِیْنِ الْعَجَائِزِ یعنی تم پر لازم ہے کہ بوڑھی عورتوں جیسا عقیدہ رکھو...!! ([2])

بُوڑھی عورتیں اپنے نظریات اور عقائد میں بہت پکّی ہوتی ہیں، انہیں جو بھی کہیں، جتنے بھی دلائل دیں، سائنس، فلسفہ جو کچھ سمجھاتے رہیں، ان کا جو عقیدہ ہے، وہ اس پر پکّی رہتی ہیں۔ یہی ہمیں تعلیم دی گئی کہ ہم عقائد اور اِیمان کے معاملے میں ایسے ہی پکّے ہو جائیں۔ ہم نے عقیدہ اپنی طرف سے نہیں بنانا، اپنی سوچ اور نظریے پر نہیں چلنا*عقیدہ وہ اپنانا ہے جو قرآنِ کریم نے بتایا*جو حدیثِ پاک میں آیا*جو صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم نے* اَوْلیائے


 

 



[1]...الملفوظ، حصہ:4، صفحہ:493، 494۔

[2]... الملفوظ، حصہ:4، صفحہ:433۔