Book Name:Ehad Nibhaye

جامع مسجد میں جانا ہوتا تھا، ایک مرتبہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات تھی، میرے ساتھ عجیب معاملہ ہوا *میرا   ایک کھیت تھا اسے پانی لگانا تھا*چکّی پر دانے بھی رکھے تھے، وہ پیسنے تھے *میں نے ایک گدھا رکھا ہوا تھا، اس نے اچانک رسّی چُھڑائی اور بھاگ نکلا۔ اب بڑی پریشانی ہوئی؛ میں اکیلا آدمی *کھیت کو پانی لگاؤں تو نہ گدھا ملے گا، نہ آٹا پِسے گا *آٹا پیسوں تو نہ گدھا ملے گا، نہ کھیت کو پانی لگے گا *گدھا ڈھونڈوں تو نہ کھیت کو پانی لگے گا، نہ آٹا پِسے گا، غرض کہ مجھے 2نقصان ہر صُورت اُٹھانے پڑ ہی رہے تھے۔ بہت پریشانی تھی، سوچ سوچ کر دِماغ چکرا رہا تھا، آخر میں نے دِل میں کہا: چھوڑو سب کچھ! چلو! جمعہ پڑھنے چلتے ہیں۔ چنانچہ میں نے جمعہ کی تیاری کی اور شہر کی طرف روانہ ہو گیا۔ جامع مسجد میں جا کر مزے سے نمازِ جمعہ ادا کی، پِھر گاؤں کی طرف واپس آ رہا تھا، جب اپنے کھیت کے پاس سے گزرا تو دیکھا کہ میرے کھیت میں پانی لگا ہوا ہے، بڑی حیرانی ہوئی، کسی سے پوچھا: میرے کھیت کو پانی کس نے لگا دیا؟ کہنے والے نے کہا: تمہارا پڑوسی کھیت والا اپنے کھیت کو پانی لگا رہا تھا، رات تھی، نیند آ رہی تھی، لہٰذا اس نے غلطی سے تمہارےکھیت کو پانی لگا دیا، پِھر جب احساس ہوا تو دوبارہ اپنے کھیت کو لگایا۔ کہتے ہیں: میں نے اللہ پاک کا شکر ادا کیا اور گھر کی طرف چل پڑا، جیسے ہی دروازہ کھولا تو دیکھا ، میرا گدھا گھر میں بندھا ہوا ہے، میں نے حیرانی سے پوچھا: اسے کون پکڑ کر لایا؟ گھر والوں نے بتایا: یہ جنگل کی طرف نکل گیا تھا، سامنے اسے شیر نظر آ گیا، یہ اس سے ڈر کر بھاگا اور خُود ہی گھر آ گیا۔ اب میں اندر گیا تو دیکھا: میرا آٹا پِسا رکھا ہے۔ پِھر حیرانی ہوئی، گھر والوں سے پوچھا: یہ آٹا کس نے پِیس دیا؟ بولے: پڑوسی اپنے دانے پیسنا چاہتا تھا مگر غلطی سے اُس نے ہمارے دانے پیس دئیے، جب اسے معلوم ہوا تو ہمارا آٹا ، ہمیں دے گیا، اپنے دانے پِھر پِیس لئے۔