Book Name:Ehad Nibhaye

دَرد ہو تو پٹّی باندھنا بالکل جائِز ہے بلکہ سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سے بھی سَر باندھنا ثابِت ہے،([1]) حضرت رابعہ رَحمۃُ اللہِ علیہا نے چوٹ کرنے کے لئے فرمایا کہ جس طرح پٹّی باندھ کر اپنے دَرْد کا اِظہار کر رہے ہو، اسی طرح جتنے دِن تندرست رہے، اس پر شکر بھی کرنا چاہئے۔

غرض کہ ہمیں دَرْد یاد رہتا ہے، سکون بُھول جاتا ہے، آزمائش یاد رہتی ہے، نعمت بُھول جاتی ہے، یہ الٹی بات ہے، نیکی یہ ہے کہ ہم نعمت کو یاد رکھیں اور آزمائش کو بُھول جایا کریں۔

اسی طرح اپنے گُنَاہ کو یاد رکھنا اور نیکیوں کو بُھول جانا عِبَادت ہے، یہاں بھی ہمارا رواج الٹا ہے، لوگ نیکیاں یاد رکھتے ہیں، گُنَاہ بُھول جاتے ہیں *ایک دِن کی پڑھی ہوئی تہجد یاد رہتی ہے، 50دِن کی قضا کی ہوئی نمازیں یاد نہیں ہوتیں *بعض لوگ بڑے فخر سے بتا رہے ہوتے ہیں، اس بار میں نے رمضانُ المبارَک کے 10 روزے رکھے، کوئی انہیں بتائے کہ بھائی! آپ نے 19یا  20 روزے قضا کر دئیے! *مسجد میں دئیے ہوئے 10 رُوپے یاد رہتے ہیں، تجارت میں ڈنڈی مار کر کمائے ہوئے ہزار بُھول جاتے ہیں *اسی طرح لوگوں کے نیک سلوک یاد رکھنا اور بدسلوکی کو بھول جانا عبادت ہے مگر ہمارے ہاں بدسلوکی یاد رکھی جاتی ہے، نیک سلوک بھلا دئیے جاتے ہیں۔ یعنی ہم الٹے چلتے ہیں، جس چیز کو یاد رکھنا عبادت ہے، ہم اسے بُھول جاتے ہیں اور جس بات کو بُھول جانا عبادت ہے، ہم اسے یاد رکھتے ہیں۔ اللہ پاک ہمیں نیک ہدایت دے۔ نعمتیں یاد رکھنے کی عادت بنائیے!


 

 



[1]... مُصَنَّفْ اِبْنِ اَبِیْ شَیْبَہ،کتاب المغازی،ما جاء فی وفاۃ النبی،جلد:8،صفحہ:568،حدیث:17۔