Book Name:Faiz e Data Huzoor
کرتے ہوئے کہا: یہ شخص داتا حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی زِندہ کرامت ہے۔ میں نے حیرانی سے پوچھا: وہ کیسے؟ بولا: چلو اِسی کی زبانی سُنتے ہیں۔ ہم دونوں اِس کے پاس چلے گئے، اُس سے واقعہ پوچھا، تو کہنے لگا: 25 یا 30 سال پہلے کی بات ہے، میں اَپاہَج (یعنی مَعْذُور)تھا، مجھ سے چلا نہیں جاتا تھا مگر میری عادت تھی کہ جمعہ کی نماز داتاحُضور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مزار شریف کے پاس والی مسجد ہی میں ادا کرتا تھا، میرے بیٹے مجھے لے بھی جاتے تھے، واپس بھی لے آتے تھے، ایک دِن جمعہ پڑھنے کے لئے مسجد میں حاضِر تھا، اِقامت کہی جا رہی تھی، میں نے دیکھا: ایک نورانی چہرے والے بزرگ میرے قریب ہی کھڑے ہیں، اُنہوں نے فرمایا: تم کھڑے کیوں نہیں ہوتے؟ میں نے کہا: میں تو اَپَاہَج ہوں، ٹانگوں سے مَعذُورہوں۔ ان بزرگ نے زور سے میرا بازُو پکڑ کر فرمایا: اٹھو...!! تم بالکل ٹھیک ہو۔ انہوں نے جونہی مجھے اُٹھایا تو میں اُٹھ کر کھڑا ہو گیا، گویا میری ٹانگیں کبھی بیمار تھی ہی نہیں۔ نماز کے بعد میں نے اِن بزرگ کو بہت تلاش کیا مگر وہ مجھے نہ ملے۔([1])
میں ہوں عصیاں کا مریض اور تم طبیبِ عاصِیَاں
ہو عطا مجھ کو گناہوں کی دوا داتا پیا!!([2])
مُلّا جمال تَلْوِی پر کرم...!!
ایک نیک بزرگ ہوئے ہیں: مُلّا جَمال تَلْوِی۔ لاہور کے رہنے والے تھے، اُنہیں داتا حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے بہت عقیدت تھی۔ 12 سال تک مسلسل اُن کا معمول رہا کہ داتا حُضُور سلام کے لئے حاضِر ہوتے رہے، چاہے گرمی ہو یا سردی، بارش ہو یا طوفان، کچھ بھی