Book Name:Naat e Mustafa Ke Fazail
مارتے یعنی ہیرا پھیری کیا کرتے تھے؛ (1):ایک تو یہ کہ جواَوْصاف و کمالات پیارے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے تھے، اُن میں اپنی طرف سے کچھ باتیں لکھ دیتے اور کہتے دیکھو! تورات میں تو یہ نشانیاں ہیں، مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم میں یہ نہیں پائی جاتیں۔ یُوں یہ حق اور باطِل کو خَلْط مَلْط (Mix Up) کر دیتے (2):دوسری ہیرا پھیری یہ کرتے کہ پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے پاکیزہ اَوْصاف کوسِرے سے چُھپا ہی لیتے، لوگوں کو بتاتے ہی نہیں تھے۔ اس پر اللہ پاک نے انہیں تنبیہ فرمائی،([1]) پارہ:4، سورۂ آلِ عمران، آیت: 187 میں اِرشاد ہوتا ہے:
وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَتُبَیِّنُنَّهٗ لِلنَّاسِ وَ لَا تَكْتُمُوْنَهٗ٘- (پارہ:4، آل عمران:187)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور یاد کرو جب اللہ نے ان لوگوں سے عہد لیا جنہیں کتاب دی گئی کہ تم ضرور اس کتاب کو لوگوں سے بیان کرنا اور اسے چھپانا نہیں۔
یعنی اے بنی اسرائیل! تم سے تو وعدہ لیا گیا تھا کہ تم اللہ پاک کی اُتاری ہوئی کتاب کو چُھپاؤ گے نہیں بلکہ کھول کر لوگوں کے سامنے بیان کرو گے، اب تُم نے اُسے چُھپانا شروع کر دیا، لہٰذا:
وَ لَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَ تَكْتُمُوا الْحَقَّ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۴۲) (پارہ:1، البقرۃ:42)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور حق کو باطِل کے ساتھ نہ ملاؤ اور جان بوجھ کر حق نہ چھپاؤ۔
آیتِ کریمہ میں 2 مرتبہ لفظِ حق استعمال ہوا ہے، اس جگہ حق سے کیا مراد ہے؟ اِس