Yateemon Ke Wali

Book Name:Yateemon Ke Wali

ابوجہل کی جہالتیں

ولید بن مغیرہ مکّے کا ایک بڑا کافِر تھا، ایک مرتبہ یہ بارگاہِ رسالت میں آیا، کہنے لگا: اگر نبوت واقعی کوئی بڑا منصب ہے تو اس منصب کے لائق تو میں ہوں ۔

اب ذرا اس کی بیوقوفی دیکھئے کہ اس نے منصبِ نبوت کا معیار کیا رکھا ہے، کہنے لگا: میں نبوت کا زیادہ حق دار ہوں، وہ کیوں؟ اس لئے کہ میں عمر میں بڑا ہوں اور میرے پاس مال بھی زیادہ ہے۔ اِسی طرح ابوجَہل بولا: میں اُس وقت تک اِیمان نہ لاؤں گا، جب تک مجھے بھی نبی نہ بنا دیا جائے۔([1])  

یعنی یہ کہنا چاہ رہے تھے اللہ پاک نے اگر نبی بنانا ہی تھا تو مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ہی کا اِنْتِخَاب کیوں کیا گیا، وہ بھی تو ہم جیسے ہی ہیں بلکہ * عمر میں بھی ہم بڑے  ہیں * مال میں بھی ہم بڑے ہیں * سرداریاں بھی ہمارے پاس ہیں، لہٰذا نبوت کے زیادہ حق دار تو ہم تھے، اللہ پاک نے اس پر آیتِ کریمہ نازِل فرمائی، ارشاد ہوا:

اَللّٰهُ اَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَهٗؕ- (پارہ:8، الانعام:124)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اللہ اسے خُوب جانتا ہے جہاں وہ اپنی رسالت رکھے۔

مطلب یہ ہے کہ اے اَبُوجَہْل! اے ولید بن مُغِیرہ! تم بیوقوف ہو...!! نبوت کَسْبِی نہیں ہے کہ مال یا اعمال کے بدلے میں مِل جائے، نبوت تو خاص اللہ پاک کا عطیہ ہے، جیسے قیمتی موتی گھڑے، مٹکے میں نہیں رکھا جاتا، اس کے لئے خاص قیمتی تجوری بنائی جاتی ہے، یونہی نبوت کا قیمتی موتی بھی خاص کمالات والوں ہی کو عطا کیا جاتا ہے اور جن کو نبوت


 

 



[1]...تفسیر قرطبی، پارہ:8، سورۂ انعام، زیرِ آیت:124، جلد:4، جز:7، صفحہ:50۔