Book Name:Yateemon Ke Wali
دینی ہو، رَبِّ رحمٰن شروع سے ہی اُنہیں خاص کمالات عطا فرما کر پیدا کرتا ہے۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! اِمَام فَخْرُ الدِّیْن رَازِی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بہت بڑے عالِمِ دِین ہیں، مُفسرِ قرآن ہیں، آپ نے بہت کمال کا علمی نکتہ بیان کیا ہے، فرماتے ہیں: (اگرچہ نبوت کَسْبِی نہیں ہے، اعمال سے حاصِل نہیں کی جا سکتی، یہ خاص اللہ پاک کا انتخاب ہے، البتہ) رَبِّ کریم جنہیں نبوت کے لئے منتخب فرماتا ہے، یہ ضروری ہے کہ وہ روحانی طاقتوں میں بھی اور جسمانی طاقتوں میں بھی اپنی اُمّت سے اَرْفع و اعلیٰ ہوں،([2]) لہٰذا * انبیائے کرام علیہم السَّلَام کو دیکھنے کی طاقت بھی اُمّت سے زیادہ دِی جاتی ہے * سُننے کی طاقت بھی سب سے زیادہ بخشی جاتی ہے * چکھنے کی طاقت * سونگنے کی طاقت * چھونے کی طاقت * اسی طرح عقل، فہم و فراست اور * سمجھنے کی طاقت بھی اُن میں ساری اُمّت سے زیادہ ہوتی ہے، پِھر اس کے ساتھ ساتھ اُن کی رُوح بھی تمام لوگوں سے بڑھ کر پاک صاف اور لطیف ہوتی ہے۔
اب دیکھئے! ابو جہل کہتا ہے: نبوت مجھے ملنی چاہئے تھی۔ ولید بن مغیرہ کہتا ہے: نبوت مجھے ملنی چاہئے تھی، عُمَیْر ثقفی کہتا ہے: نبوت مجھے ملنی چاہئے تھی۔ اللہ پاک نے فرمایا:
اَللّٰهُ اَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَهٗؕ- (پارہ:8، الانعام:124)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اللہ اسے خُوب جانتا ہے جہاں وہ اپنی رسالت رکھے۔
یعنی اے نبوت کے طلبگارو...!! ذرا اپنی حالت تو دیکھو...!! ہمارے مَحْبُوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم