Book Name:Yateemon Ke Wali
پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے فرمایا:
اَلَمْ یَجِدْكَ یَتِیْمًا فَاٰوٰى۪(۶) (پارہ:30، الضحیٰ:6)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: کیا اُس نے تمہیں یتیم نہ پایا پھر جگہ دی۔
یعنی اے پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! آپ زمانے بھر میں یکتا اور بےمثال ہیں، اب پیارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! کیسے یکتا ہیں، کیسے بےمثال ہیں؟ چند روایتیں سنیئے! * سُلْطَانُ الْمُفْسِّرِین، عظیم صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہ عنہما فرماتے ہیں: لَمْ یَکُنْ لِرَسُوْلِ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ظِلٌّ یعنی سراپا معجزہ نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے جِسْمِ پاک کا بالکل سایہ نہیں تھا، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم جب کبھی چراغ کے سامنے تشریف لاتے تو آپ کا نُور مُبارَک چراغ کی روشنی پر غالِب آ جاتا تھا اور جب سُورج کے سامنے تشریف لاتے تو نُورِ مصطفےٰ کے سامنے سُورج کا نُور ماند پڑ جاتا تھا۔([1])
یہی منظور تھا قدرت کو کہ سایہ نہ بنے ایسے یکتا کے لئے ایسی ہی یکتائی ہو([2])
* مسلمانوں کی پیاری اَمِّی جان حضرت عائشہ صِدِّیقہ طیّبہ طاہرہ رَضِیَ اللہ عنہا فرماتی ہیں: نُور والے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم جب بھی لمبے قَدْ والے آدمیوں کے درمیان چلتے تو آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اُن سے اُونچے ہی دکھائی دیتے تھے مگر حیرت کی بات یہ تھی کہ جیسے اُن لمبے قَدْ والوں سے جُدا ہوتے تو آپ کا قَدْ مبارک درمیانہ دکھائی دیتا تھا۔([3])