Book Name:Pyare Aaqa Ki ALLAH Pak Se Mohabbat
حلیمہ سعدیہ رَضِیَ اللہُ عنہا کے ہاں تشریف رکھتے تھے، سیّدہ حلیمہ رَضِیَ اللہُ عنہا خدمت کی سعادت پایا کرتی تھیں، ایک مرتبہ آپ رسولِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو لے کر مکّہ مکرمہ جا رہی تھیں، جب شہر کے دروازے پر پہنچیں تو دیکھا دروازے پر بہت بھیڑ لگی ہے، لہٰذا ذرا سائیڈ پر ہٹ کر کھڑی ہو گئیں، اِسی دوران آپ کو کوئی حَاجت پیش آئی، آپ نے اپنے نُورِ نظر مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو وہیں ٹھہرایا اور چند منٹ کے لئے ایک طرف چلی گئیں۔ اَچانک آپ نے ایک زور دار آواز سُنی،دوڑ کر واپس آئیں، کیا دیکھتی ہیں کہ نورِ نظر، دِل کے چین مُحَمَّدِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم وہاں موجود نہیں ہیں۔ اللہ! اللہ! دِل پر گویا قیامت ٹوٹ گئی، تڑپ گئیں، اِدھر اُدھر دیکھتی ہیں، لوگوں سے پوچھتی ہیں: اے لوگو...!! کیا تم نے میرے نورِ نظر کو دیکھا ہے؟ آہ! کسی کو کچھ معلوم نہیں تھا، کوئی اس بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا۔
یہ ایک قیامت کا لمحہ تھا، ہزاروں غیر مُسْلِم تھے، جو بچپن ہی سے پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو پہچانتے تھے، نشانیوں سے جانتے تھے کہ یہ آخری نبی ہیں، ہزاروں اَہْلِ کتاب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو شہید کر ڈالنے کے موقعے تلاش کرتے تھے۔ حضرت حلیمہ سعدیہ رَضِیَ اللہُ عنہا بھی اُن کی ناکام کوششیں دیکھ چکی تھیں، شاید اِس وقت یہ سارے خطرات ذِہن میں گھوم گئے ہوں گے، لہٰذا حیران تھیں، مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی جُدائی میں بہت پریشان تھیں، اِسی حالت میں آپ نے سَر پر ہاتھ رکھ لئے، پریشانی میں بیٹھ گئیں کہ کروں تو کیا کروں، مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو دیکھوں تو کہاں دیکھوں...؟
فرماتی ہیں: میں سَر پر ہاتھ رکھے، پریشانی میں بیٹھی تھی، اِتنے میں ایک بڈھا کھوسٹ