Book Name:Pyare Aaqa Ki ALLAH Pak Se Mohabbat
مطلب یہ بنے گا کہ اے پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! آپ کا بچپن شریف تھا، آپ تنہا کہیں تشریف لے گئے تھے، دادا جان حضرت عبد المطلب رَضِیَ اللہُ عنہ بھی ساتھ نہیں تھے، سیّدہ حلیمہ سعدیہ رَضِیَ اللہُ عنہا بھی ساتھ نہیں تھیں، ہزاروں دشمنوں کا خطرہ تھا، ان میں سے کسی کا ہاتھ آپ کے دامنِ پاک کی طرف بڑھے، یہ تو بہت دُور کی بات ہے، ابوجہل بدبخت نے آپ کی طرف پیٹھ کرنے کی جسارت کی تو رَبّ رحمٰن کو یہ بھی گوارا نہ ہوا، آپ کا رَبّ کریم...!! جس نے اس وقت آپ کو تنہا نہ چھوڑا، اب بھی آپ سے عنایات بند نہ فرمائے گا، لہٰذا اے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! تسلی رکھئے! آپ اپنے رَبّ کے ہاں بڑا مقام رکھتے ہیں۔
میں قربان کیاپیاری پیاری ہے نسبت یہ آنِ خدا وہ خدائے مُحَمَّد
مُحَمَّد کا دَمِ خاص بہرِ خدا ہے سِوائے مُحَمَّد برائے مُحَمَّد([1])
وضاحت:اللہُ اکبر!نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی اللہ پاک سے کیا پیاری نسبت ہے کہ آپ اللہ پاک کی شان و عظمت کا مَظْہَر ہیں اور اللہ پاک پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا خُدا ہے، نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی زندگی کا ہر ہر سانس اُن کے ربّکے لئے ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
(2):آیتِ کریمہ کا دوسرا معنیٰ
پیارے اسلامی بھائیو! عُلَمائے کرام نے اس آیتِ کریمہ کا جو دوسرا معنیٰ ذِکْر کیا، اس کے مطابق اس آیتِ کریمہ میں رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی 63