Book Name:Do Jahan Ki Naimatain
تھے تو 1500 مگر ایک لاکھ بھی ہوتے تو وہ پانی کافِی ہو جانا تھا۔
کریم ایسا ملا کہ جس کے کُھلے ہیں ہاتھ اور بَھرے خزانے
بتاؤ اے مفلسو! کہ پِھر کیوں تمہارا دِل اضظراب میں ہے([1])
پیارے اسلامی بھائیو! بلکہ ہر طرح کی نعمتوں کے خزانے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو عطا کر دئیے گئے ہیں، آپ جسے جو چاہتے ہیں، عطا فرماتے ہیں۔ بڑی مشہور حدیثِ پاک ہے، حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ صحابئ رسول ہیں، بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوتے تھے، حدیثیں سُنتے تھے مگر یاد نہیں رہتی تھیں۔ ایک دِن بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے، عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! حافِظَہ کمزور ہے، آپ کی احادیث سُنتا ہوں تو یاد نہیں رہتیں۔
(سُبْحٰنَ اللہ! مالِکِ کُل ہیں، یہ نہیں فرمایا: ابوہریرہ ظاہِری چیزیں تو مجھ سے مانگو میں دے دُوں گا، یہ تو ظاہِری مال نہیں ہے، جاؤ! اللہ پاک سے مانگو! نہیں...!! یہ مالِکِ کُل ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ جانتے ہیں کہ سب نعمتیں دیتا اللہ پاک ہے، ملتی مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے دَر سے ہیں اور محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم بھی جانتے ہیں کہ ساری نعمتوں کے خزانے میرے پاس ہیں، اللہ پاک کی عطا سے مجھے مالِک و مختار بنایا گیا ہے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ کو حافظہ عطا فرمایا، کیسے عطا فرمایا؟ یہ بھی بڑی کمال کی بات ہے،) فرمایا: ابوہریرہ! چادر بچھاؤ! انہوں نے چادر بچھا دی۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے دونوں ہاتھ ہوا میں کھولے، لَپ بھرا اور چادر میں اُنڈیل دیا۔ فرمایا: ابوہریرہ! اس چادر کو سینے سے لگا لو! آپ نے چادر سینے سے لگائی، فرماتے